تحریر:شوکت ساحل
موجودہ مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں روزگار کے نئے نئے وسائل پیدا کرنے کے لئے کئی پرگرام عملائے جارہے ہیں ۔
ہنر سے روزگار تک کا ایک منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے ،جس کے تحت ہنر کی تربیت پر توجہ مرکوز ،کی گئی ہے ،تاکہ نوجوان نسل خود روزگار کی طرف راغب ہوسکے ۔
اس سلسلے میں ہنرمندی کی ترقی اور صنعتکاری کی مرکزی وزارت اپنے پروگرام کے حوالے سے دعویٰ کررہی ہے کہ ملک بھر میں ہنرمندی کی ترقی کی تمام کوششوں میں تال میل ، ہنرمند افرادی قوت کی مانگ اور سپلائی کے درمیان رابطے کی کمی کو دور کرنے، پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت کا فریم ورک تیار کرنے ، ہنرمندی کو بہتر بنانے ، نئی ہنرمندی تیا رکرنے اور موجودہ روزگار کے ساتھ ساتھ آئندہ تشکیل کیے جانے والے روزگاروں کے سلسلے میں بھی اختراعی خیالات کے لئے ذمہ دار ہے۔
وزارت کا مقصد ایک ’اسکلڈ انڈیا‘ کے نظریہکو پورا کرنے کیلئے تیز رفتا راور اعلیٰ معیار کے ساتھ بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہنرمند بنانا ہے۔
وزارت کے’ ویڑن اسٹیٹ منٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ’اس کا مقصد تیز رفتار اور اعلیٰ معیار کے ساتھ بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہنرمند بناتے ہوئے تفویض اختیارات کا ایکو سسٹم تیار کرنا ہے اور اختراع پر مبنی صنعت کاری کے ایک کلچر کو فروغ دینا ہے جس سے کہ آمدنی اور روزگار پیدا ہو تاکہ ملک کے تمام شہریوں کیلئے پائیدار روزگار کو یقینی بنایا جاسکے‘۔یہ وزارت2019 میں تال میل پیمانے کو وسعت دینے ، خواہشات کو پورا کرنے اور بہتر معیار پر خصوصی زور دیتے ہوئے اپنے ویڑن پورا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
اس سے ملک میں ہنرمندی حاصل کرنے کے مواقع اور تربیت یافتہ افرادی قوت میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے عوام کے درمیان صنعت کاری کے جذبے کو فروغ بھی ملا ہے۔ وزارت کے اقدامات درج ذیل ہیں:تال میل:قومی ہنرمندی کی ترقی کا مشن (این ایس ڈی ایم)َ : ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت نے ملک میں ہنرمندی کی ترقی اور صنعتکاری کی کوششوں کی خامیوں کودور کرنے اور اس پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے اس کا قیام 2014 میں عمل میں آیا تھا۔ این ایس ڈی ایم کی کوششوں کی وجہ سے مرکزی حکومت کے مختلف پروگراموں کے تحت سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت فراہم کرائی جارہی ہے۔اسکل انڈیا پورٹل: مختلف مرکزی وزارتوں ، ریاستی حکومتوں ، تربیت فراہم کرانے والے نجی اداروں اور کارپوریٹس کے ہنرمندی سے متعلق اعداد وشمار کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے ایک مضبوط آئی ٹی پلیٹ فارم یعنی اسکل انڈیا پورٹل شروع کیا گیا۔
اس سے پالیسی سازوں کو فیصلے کرنے میں آسانی فراہم کرانے کے اعداد وشمار دستیاب ہوں گے اور ہنرمندی کے ایکو سسٹم میں اطلاعات کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ ہنرمندی تک رسائی حاصل کرنے کے مواقع اور متعلقہ خدمات کی تلاش کرنے میں ہندوستانی شہریوں کیلئے ایک سنگل ٹچ پوائنٹ بھی ہوگا۔مرکزی حکومت او ر اسکی وزارت برائے ہنرمندی کی ترقی اور صنعتکاری کا’ ویڑن اسٹیٹ منٹ‘ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچا نے کے مترادف ہے ۔
گوکہ جموں وکشمیر میں بھی مختلف مرکزی اسکیموں کے تحت نوجوان لڑکو ں اور لڑکیوں کو ہنر سے روزگار تک جوڑ نے کے لئے کئی پروگراموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے جبکہ حکومت کیساتھ ساتھ اس منصوبے میں فوج بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے ۔فوج نے بھی کئی سرحدی اضلاع اور دور دراز علاقوں میں ٹیلرنگ وکٹنگ اور دیگر تربیتی مراکز قائم کئے ہیں ،جہاں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے تربیت فراہم کی جارہی ہے ۔ہنر سے لوگوں کو روشناس کرا نے کی یہ پہل قابل سراہنا ہے ۔
لیکن سوال ہے کہ ایک تربیت کار اور پیشہ ور شخص کو اپنا روزگار یونٹ قائم کرنے کے لئے مالی اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے ،جو اُس کے پاس نہیں ہیں ۔
اگرچہ حکومت مختلف اسکیموں کے تحت قرضہ جات کی فراہمی کا دعویٰ بھی کررہی ہے اور علیحدہ ادارے بھی قائم کئے گئے ہیں ،جن میں انٹر پرینورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ (ای ڈی آئی ) شامل ہے ۔
تاہم مستفید ہونے والے بعض نوجوان انٹر پرینور نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرضہ جات حاصل کرنے میں اتنی پیچیدگیاں ہیں کہ ایک یونٹ قائم کرنے میں سالہا سال گزر جاتے ہیں جبکہ موسمی اور دگرگوں حالات کے دوران نقصان کی صورت میں اُن کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے کہ متاثر ہونے پر وہ دوبارہ اپنے روزگاری یونٹ کو بحال کرسکیں ۔روزگاری یونٹ کے لئے آسانی سے جگہیں بھی دستیاب نہیں ہوتی اور مجبوراً گھر کی چار دیواری میں ہی خود روزگار کی شروعات کرنی پڑتی ہے ۔
نوجوانوں کو روزگار سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اسکیمیں مرتب کرنا اوراُنکی عمل آوری کو یقینی وقت کی اہم ضرورت ہے ،لیکن نوجوانوں کو ان اسکیموں سے مستفید کرنے کے لئے بیداری مہم کیساتھ ساتھ تعلیمی اداروں تک ایسی اسکیموں کو پہنچا نے کی ضرورت ہے ،تاکہ دوران پڑھائی ہی نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے منصوبہ ترتیب دے سکیں ۔نوجوانوں کو بھی سرکاری اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے آگے آنا چاہیے ۔




