پوری دنیا میں ڈرگ مخالف مہم چلائی جارہی ہے اور اس حوالے سے جموں وکشمیر یوٹی میں بھی انتظامی سطح پر لوگ متحرک ہیں۔جہاں انتظامی سطح پر مختلف ڈرگ مخالف سمینار اور ریلیاں منعقد کی جا رہی ہےں ،وہیں مختلف این جی اوز اور اسکول وکالج انتظامیہ اپنی اپنی بساط کے مطابق ڈرگ مخالف مہم چلا رہی ہے ۔
بچوں کو ڈرگ کی بدولت ہو رہی تباہی سے آگاہ کیا جاتا ہے اور اُنہیں ڈرگ سے دور رہنے کی تلقین کی جارہی ہے۔
ڈرگ ایک ایسا میٹھا زہر ہے ،جو انسان کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے اور اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتا ہے ۔یہ باتیں تقریباً سب لوگوں کو بخوبی معلوم ہیں لیکن پھر بھی نوجوان اس خطرناک وباءکی جانب کیوں راغب ہورہے ہیں؟ یہ ایک اہم سوال ہے ۔
اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پوری دنیا کےساتھ ساتھ جموںو کشمیر یوٹی میں بھی ڈرگ مافیا سرگرم ہے، وہ اپنی تجارت کو فروغ دینے کیلئے نت نئے طریقے استعمال کررہے ہیں ۔
جن اسکولوں اور کالجوں میں اساتذہ اور دیگر سماجی کارکن یاذمہ دار بچوں کو ڈرگ کی تباہ کاریوں سے آگاہ کرتے ہیں، ڈرگ مافیا اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے ڈرگ پہنچا کر بچوں میں عادت ڈالتے ہیں ۔
گذشتہ 3دہائیوں کے دوران زیادہ تر اسکول اور کالج طلبہ اس وباءکا شکار ہوئے ۔جہاں تک پولیس اور دیگر حفاظتی ایجنسیوں کا تعلق ہے ،وہ سرحد پار سے آرہے ڈرگ سمگلروں پر قدغن لگانے کی کوشش کرر ہی ہیں لیکن جو جموں اور وادی میں داخلی سطح پر اس تباہ کن تجارت سے جڑے ہیں، اُنکے خلاف کارروائی برائے نام ہی ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یاتو اس ڈرگ مافیا کے سر پر سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والوں کا آشیر واد ہے یا پھر وہ دولت کی بنیاد پر لوگوں کو خرید لیتے ہیں۔
اس طرح یہ وباءکم ہونے کی بجائے پھیلتی ہی جارہی ہے ۔ڈرگ کا خاتمہ اگر واقعی کرنا ہے توانتظامیہ کو بیرونی اسمگلر کے ساتھ ساتھ اندر موجود بڑے مگر مچھوں کو پکڑ کر کیفر کر دار تک پہنچانا ہوگا ، تب جا کر اس وباءکا خاتمہ ممکن ہے ۔





