جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سہنا جی نے زور دے کر کہا ہے کہ ناانصافی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے نوجوان طبقے کو یقین دلایا ہے کہ جموں وکشمیر میں اب بھرتی عمل میں شفافیت لائی جائے گی اور جو بھی اس حوالے سے غلطی کا مرتکب پایا جائےگا ،اُسکوہرگز بخشا نہیں جائے گا ۔
ایل جی صاحب کے دور میں ہی مختلف بھرتی معاملات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئی ہیں، جس وجہ سے سب انسپکٹر اور اکاﺅنٹس اسسٹنٹ فہرستیں کالعدم قرار دی گئیں ۔
اب جبکہ ایل جی موصوف اس طرح کی بے ضابطگیوں کو روکنے کا مصمم ارادہ کیا ہے لیکن جن پڑھے لکھے نوجوانوں کا وقت اور محنت ضائع ہوئی اُسکی بھرپائی کون کرے گا؟ ۔تقریباً جموں وکشمیر کے سبھی لوگوں نے صاف وشفاف انتظامیہ فراہم کرنے اور رشوت خوری سے پاک معاشرہ بنانے کے ایل جی موصوف کی تعریفیں کی ہیں اور اُنکے بیان کا دل کی گہرائیوں سے خیر مقدم کیا ہے ۔
تاہم بہت سارے نوجوانوں میں ابھی بھی ابہام برقرار ہے کیونکہ ان نوجوانوں کا ماننا ہے کہ اسکی کیا گارنٹی(ضمانت) ہے کہ آنے والے وقت میں مختلف بھرتی امتحانات صاف وشفاف بنیادوں پر ہوں گے اور آئندہ کوئی ذمہ دار اس طر ح کی غلطی نہیں دہرائے گا ۔بہرحال بحیثیت انتظامی سربراہ ایل جی صاحب ایک ذمہ دار شخصیت ہیں ، جو اپنے وعدے کو عملانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے ۔
ایک بات واضح ہے کہ جموں وکشمیر میں انتظامی بے ضابطگیوں اور رشوت ستانی کی وجہ سے یہاں 1987ءمیں فساد برپا ہو اجس نے بعد میں ایک الگ شکل اختیار کی جس سے یہاں گھروں کے گھرویران ہو گئے اور ہزاروں لوگوں کو درغور دفن کیا ،گورنر انتظامیہ کیلئے یہ ایک بہترین موقعہ ہے کہ وہ جموں وکشمیر خاصکر وادی کے لوگوں کے زخموں پر مرہم لگائیں اور نوجوانوں کی بھرتی عمل میں شفافیت لائیں تاکہ انصاف اور انسانیت کا قتل نہ ہو جائے ،جو یہاں دہائیوں سے ہوتا آیا ہے ۔





