جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

پاکستان دوست نہیں ہمسایہ ملک ۔۔۔۔

پاکستان جو پہلے سے ہی سیاسی واقتصادی بحران کا شکار ہو چکا ہے، میں تباہ کن سیلاب سے جان ومال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اس سیلابی تباہی سے پاکستان مزید مشکلات میں مبتلاءہو گیاہے ۔

گجرات ، خیبر پختون خان ،اور بلوچستان میں عمارات گر کر زمین بوس ہو چکی ہیں اور اس طرح کروڑوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گذاررہے ہیں ۔

اِدھر بحیثیت ہمسایہ ملک بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی نے پاکستانی حکمرانوں سے امداد کی پیشکش کر کے انسانیت اور ہمسائیگی کا ثبوت دیا ہے ۔

پاکستانی حکام کو بنا کسی چوں نہ چرا کے بھارت کی اس پیش کش کو ا پنے مصیبت زدہ عوام کیلئے قبول کرنی چاہیے تاکہ اُن لاچاروںکا بھلا ہو سکے جو اس قہر انگیز سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں اور دانے دانے کیلئے محتاج نظر آرہے ہیں ۔

پاکستانی حکام کو اپنی انا اور نفرت وعداوت چھوڑ کر اپنے ملک کے عوام کی بہتری اور بھلائی کیلئے بھارت کی ہمدردانہ پیشکش قبول کرنی چاہیے ۔

اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں بلکہ اُن طاقتوں کو بھی احساس ہو جائے گا، جو ان دو ممالک کے درمیان مختلف طریقوں سے نفرت پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں ،جب بھارت اور پاکستان کے کرکٹ کھلاڑی ایشیاءکپ میں ایک دوسرے کےساتھ کھیل سکتے ہیں اور ایک کھلاڑی دوسرے کھلاڑی کو گلے لگا سکتا ہے ،تو امداد لینے میںکون سی قباحت ہے ۔

ویسے بھی بھارت ایک کثیر تعداد آبادی والا ملک ہے، جو اگر صرف پاکستان کی امداد کیلئے رقومات جمع کرنے پر آئے گا تو ایک دن میں کھربوں روپے جمع ہو سکتے ہیں، جس کی نوبت نہیں آئے گی کیونکہ بھارت ایک طاقتو ر ملک ہے ۔

لہٰذا اس ملک کی اقتصادی ترقی سے پاکستانی عوام کو فائدہ حاصل کرنا چاہیے، نہ کہ ہٹ دھرمی سے کام لینا چاہیے ۔

اگر پاکستانی حکام واقعی اپنی مصیبت زدہ عوا م کی دوبارہ بحالی چاہتے ہیں تو انہیں ہمسایہ ممالک کی پیشکش ہرگز ٹھکرانی نہیں چاہیے ۔

یہی وقت کا تقاضا ہے اور ضرورت بھی ،جہاں تک بھارت کی حکومت اور سیاستدانو ں کا تعلق ہے، وہ آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے اُس قول پر برابر قائم ودائم ہیں کہ دوست بدلا جا سکتا ہے لیکن ہمسایہ نہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img