سری نگر، 30اگست: سری نگر کے پائین شہر کے وسط میں واقع تاریخی قبرستان ملہ کھاہ حکام کی غفلت اور عوام کی حرص و لالچ کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
کشمیر کی اکثریتی آبادی کی یہ آخری آرام گاہ نہ صرف تجاوزات کی بھینٹ چڑھ گئی ہے بلکہ ایک کوڑے دان، کتوں و دیگر جانوروں کی آماجگاہ بن گئی ہے۔
مقامی لوگوں نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ تاریخی ملہ کھاہ میں غیر قانونی رہائشی مکانات تعمیر کرنے کے بعد اب دکانات بھی تعمیر کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’دن کے اُجالے میں چند لالچی اور خود غرض عناصر جنہیں آخرت کی بھی کوئی فکر نہیں ، نے ملہ کھاہ میں کئی جگہوں پر عارضی شیڈ بنائے ہیں لیکن وقف بورڈ کے ذمہ داروں کو یہ سب کچھ نظر ہی نہیں آرہا‘۔
اُن کے مطابق کئی ماہ قبل ہی ان شیڈوں کو تعمیر کیا گیا لیکن آج تک بھی اُن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی او راس طرح سے تاریخی ملہ کھاہ اب تجارتی مرکز میں تبدیل ہوتاجارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر وقف بورڈ نے فوری طورپر اس تاریخی اہمیت کے حامل قبرستان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی تو یہاں میتوں کو دفن کرنے لئے جگہ ہی دستیاب نہیں ہوگی۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک اسکالر نے بتایا کہ مقبرے کی خستہ حالت اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں عیسائیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن لالچوک میں واقع اُن کے مقبرے سے اُس قوم کی بیداری صاف نظر آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسلام میں مقبروں پر جانے اور وہاں عبرت حاصل کرنے کی تعلیم دی گئی ہے لیکن جب بھی کوئی شخص ملہ کھاہ مقبرے سے گذرتا ہے تو وہ اپنی ناک پر رومال رکھ کر جلد ازجلد وہاں سے بھاگ جانے کی کوشش کرتا ہے۔
عوامی حلقوں نے وقف بورڈ کی موجودہ چیئر پرسن درخشاں اندرابی سے مطالبہ کیا ہے کہ ملہ کھاہ میں غیر قانونی طورپر تعمیر کئے گئے دکانوں اور شیڈوں کو فوری طورپر مسمار کرنے کے احکام صادر کریں اور اس میں ملوث خود غرض اور لالچی عناصر کے خلاف فوری طور قانونی کارروائی کی جائے۔
بتادیں کہ تاریخی ملہ کھاہ کو محسن کشمیر میر سید علی ہمدانی ؒ کے فرزند میر محمد ہمدانی ؒ نے خرید کر مسلمانوں کے نام وقف کر دیا تھا۔
کم و بیش 500ایکڑ اراضی پر پھیلے اس تاریخی مقبرے میں کشمیر کی کئی سیاسی و روحانی شخصیات دفن ہیں اور یہاں لگے نادر و تاریخی کتبے اپنی ایک الگ اہمیت رکھتے ہیں۔
ایک معروف مورخ کے مطابق شاہمدانؒ نے سلطان سکندرؒ بت شکن سے خرید کر ملہ کھا ہ کو مسلمانان کشمیر کے لئے وقف کردیا تھا۔ اس ضمن میں شاہ ہمدانؒ اور سلطان سکندرؒ کے درمیان ہونے والا معاہدہ خانقاہ کے توش خانے میں اب تک محفوظ ہے ۔
مقبرے میں غنی کشمیری کے استاد ملا عامیؒ، چیک دور میں شہید کئے گئے قاضی القضاہ مولانا قاضی موسی شہیدؒ، مغل وزیر میر مقیم کنٹھ، ان کی صاحبزادی اور شہنشاہ اورنگ زیب عالم گیرؒ کی اہلیہ اور میر واعظین بھی مدفون ہیں۔
یو این آئی





