منگل, ستمبر ۲۳, ۲۰۲۵
17.2 C
Srinagar

شعبہ صحت کے پوشیدہ ہاتھ ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت ہیلتھ کیئر اور طبی تعلیم میں سرمایہ کاری کررہی ہے ۔تاکہ ہمارے تمام شہریوں اور نوجوانوں کے پاس بہتر خدمات اور کیرئیر کے آپشنز ہوں ،جن کے وہ بہتر کل کے حق دار ہیں ۔

انہوں نے کہاتھا کہ ہم نے ہیلتھ کیئر کی خدمات کی فراہمی کے ماڈل میں اصلاحات کی ہیں اور گزشتہ دو برسوں میں ہم نے تیزی سے کام ہے ،تاکہ ضلع اور ذیلی اضلاع کی سطحوں پر خلیج کو پُر کیا جاسکے اور ضرورت مندوں کی تیز رفتار اور مﺅثر دیکھ ریکھ کے لئے تمام خدمات کو ہم آہنگ کیا جائے ۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے حکومت نے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو کافی وسعت دی ہے ۔

ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں جدجد مشینری نصب کی گئی اور مرکزی و ریاستی صحت اسکیموں کی عمل آوری کو بھی یقینی بنایا گیا ،جسکے نتیجے میں مستحقین مستفید ہورہے ہیں ۔سرحدی و پہاڑی اضلاع کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو اپ گریڈ کیا گیا ۔

تاکہ شہروں اور قصبوں کے بڑے اسپتالوں پر بڑھتے مریضوں کے دباﺅ کو کم کیا جاسکے اور عام لوگوں تک صحت کی خدمات بہ آسانی پہنچ سکے ۔

ماضی کی حکومتوں نے بھی جموں وکشمیر میں شعبہ صحت پر خاص تو جہ مرکوز رکھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی وبا کووڈ ۔19کی بحرانی کیفیت کے دوران جموں وکشمیر کے ہنگامی طبی صورت ِ حال پیدا نہیں ہوئی جبکہ فرنٹ لائن وار ئرز(طبی و نیم طبہ عملے )نے اس وبا سے نمٹنے میں قابل ستائش خدمات انجام دیں ۔

ایشین میل ایسے فرنٹ لائن وارئرز کو سلام پیش کرتا ہے ۔ اس وبا سے نمٹنے کے دوران اُن پوشیدہ ہاتھوں نے بھی نمایاں اور کلیدی رول ادا کیا ،جو تنگ دستی کا شکار ہیں ۔

رضاکار یا مستقل وعارضی تنخواہ دار ملازمین جو صحت کی معلومات اور خدمات ان لوگوں تک پہنچاتے ہیں ،جہاں وہ رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں،ان میں آشا ورکر س اورہیلپرس قابل ہیں ۔

آشا ورکر س اورہیلپرس صحت کے نظام میں کارکنوں کا ایک اہم کیڈر ہیں۔یہ کیڈر حکومتی اسکیموں ،مہمات کو کامیاب بنانے اور ہنگامی طبی سہولیات سے نمٹنے میں تنخواہ کی بجائے انسانی صحت کو اولین ترجیح سمجھتے ہیں ۔

یہ کیڈر زندگی کے دو قطرے پلانے کی پولیو مہم ، سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں خاندانی منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ خدمات جیسے زچگی، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت کی خدمات تک رسائی کو آسان بنانے میں مدد کر تاہے۔شہری ہو یا دیہی علاقے ،کنڈی ہو یا پھر سرحدی علاقے یہ کیڈر قابل ستائش اور قابل قدر رول ادا کرتا ہے ۔

لیکن یہ کیڈر یا پوشیدہ ہاتھ تنگ دستی سے بھی دوچار ہیں ۔قلیل ماہانہ مشاہرہ اور ملازمتوں کے مسائل اس کیڈر کو سڑکوں پر آئے روز لانے پر مجبور کرتا ہے ۔حکومت کو ان پوشیدہ ہاتھوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ،تاکہ ہر ایک کے لئے ”اچھی صحت “ کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے اور عام لوگوں تک صحت کی خدمات بہ آسانی پہنچ سکے ۔دو سے چار ہزار ماہانہ مشاعرہ موجودہ مہنگائی کے دور میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔

اس کیڈر کے لئے خاص پالیسی مرتب کرنی کی ضرورت ہے ،تاکہ یہ پوشیدہ ہاتھ جموں وکشمیر کو صحت مند اور تندرست بنانے میں اپنا خاموش کردار اور رول اُس سے بھی بہتر طریقے نبھائے ،جو یہ انجام دیتے ہیں ۔ان پوشیدہ ہاتھوں کے حوالے سے سوچ اور اپروچ کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img