منگل, مئی ۱۳, ۲۰۲۵
11.7 C
Srinagar

پر امن روایات۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

آج انسانی تہذیب کے سفر کو شروع ہوئے صدیاں بیت چکی ہیں اور اسلامی تہذیب کا آغاز ہوئے چودہ سو سال سے زائد ہوچکے ہیں، تاہم آج بھی دنیا انسانیت سے دور اور تہذیب سے ناآشنا دکھائی دیتی ہے، آخر ایسا کیوں ہے؟ کیا یہ سب انسانی فطرت کا ایک حصہ ہے؟

جس سے دائمی طور پر انسانیت کا دامن داغ دار ہوتا رہے گا؟ بہرحال آج دنیا میں دوبارہ سے زمانہ جاہلیت کی جھلک نظر آرہی ہے، شاید تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔آج پھر معاشرتی نظام بگڑ رہا ہے، پھر دنیا تباہی و بربادی کی راہ پر گامزن ہو رہی ہے، پھر تخریبی کارروائیاں عروج پر پہنچ رہی ہیں۔

آج پھر بھائی بھائی کو قتل کر رہا ہے، ہمارا اخلاقی معاشرتی و مذہبی نظام بگڑ چکا ہے، آج ہم پھر سے آگ کے دہانے پر کھڑے ہیں اور ہمارے معاشرے میں ہر قسم کی برائی سرائیت کر چکی ہے۔

ایک تو ہم بحیثیت امت علم و تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی غرض کہ ترقی کے ہر میدان میں سب سے پیچھے ہیں۔

دوم ہمارے معاشرے میں انسانیت آج بھی سسک اور بلک رہی ہے، انسان ہی انسان کو ڈسنے میں لگا ہوا ہے۔

حالانکہ بحیثیت مسلمان ہم پر بڑی بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ہمیں نہ صرف اپنے لیے جینا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی جینا ہوگا، ہم پر نہ صرف اپنی اصلاح لازم ہے، بلکہ پوری دنیا کی اصلاح بھی ہماری ذمے داری ہے ۔

تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لیے جس قدر جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، وہیں معاشرے میں امن و امان اور حق و انصاف کو بھی غالب کرنے کی ضرورت ہے۔ جو شخص جس ادارے یا جس جماعت سے یا کسی شعبہ سے وابستہ ہو، اس کو چاہیے کہ وہ انصاف اور عدل کے قیام کی شروعات وہیں سے کرے۔

جب ہمارے معاشرے میں پر امن روایات اور بقائے باہم کا فروغ ہوگا تو لازمی طور پر جمہوری قدروں اور اس کے تقاضوں کو بڑی خوش اسلوبی سے نبھایا جا سکتا ہے۔

ہمہ ہمی اور جانبداری جیسی چیزوں کو روکنے کے لیے یا اس کے منفی اثرات سے نوع انسانیت کو بچانے کے لیے ہمیں ان خطوط پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے جن کی روشنی میں ایک خوشحال اور جمہوری معاشرہ تشکیل دیا جاسکے۔

کسی بھی معاشرے میں جمہوریت اور اس کے تقاضوں و مطالبات کو اسی وقت پورا کیا جا سکتا ہے جب کہ عوام کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہو۔

وہ حکومتوں، اداروں، جماعتوں اور تنظیموں کے منفی یا غیردستوری اصولوں کے خلاف کھل کر تنقید کرسکیں۔ جن معاشروں میں وہاں کی حکومتیں یا دیگر شعبے عوام کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں تو وہ حکومتیں نہایت باوقار اور عوام کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں۔

تنقید سے جمہوریت ہی کو مستحکم نہیں کیا جاتاہے بلکہ حکومتوں کا بھی عوام کے اندر مقام ومرتبہ بڑھتا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img