وادی میں بڑھتا ہوا’ ڈرگ مافیا ‘اب اعلیٰ تعلیمی اداروں تک بھی پہنچ چکا ہے۔ اسطرح اس مافیا کا ٹارگیٹ اب ہمارے ا سکالر اور دانشور ہیں تاکہ یہاں کے لوگوں کا مستقبل تابناک نہ بن سکے ۔
اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ وادی میں گذشتہ 3دہائیوں سے جاری ملی ٹنسی نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ روزگار کے مسائل پیدا ہو گئے ،ذہنی تناﺅ کا شکار نوجوان ہو گئے ،والدین بے سہارا ہو گئے لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہماری نوجوان نسل ڈرگ اور دیگر غلط راستے اپنا کر مزید تباہ ہوجائیں بلکہ ان تمام مسائل کا حل بہتر تعلیم وتربیت ،راسخ اعتقاد اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ سے ممکن ہو سکتا ہے ۔
گذشتہ دنوں جب نشاط علاقے میں شراب خوری میں ملوث چند افراد کو گرفتار کیا گیا جس میں دو این آئی ٹی کے طالب علم ہیں، یہ خبر پھیلتے ہی عوامی حلقوں میں ہلچل مچ گئی کہ ایک انجینئر نگ کا طالب علم جب نشے میں لت مبتلا ءہو کر اپنی زندگی کو بربادی کی اور لے جائے گا تو وہ قوم وملت اور معاشرے کیلئے سرمایہ کیسے بن سکتا ہے؟ ۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ ملی ٹنسی میں کمزوری اور عالمی سطح پر رونما ہو رہی تبدیلیوں کے بعد پاکستان جیسے ہمسایہ ملک کو بھی اپنے رویہ میں تبدیلی لانی پڑی اور کشمیری عوام بھی باخبر ہو رہی ہے کہ انہیں اپنا مستقبل سنوارنے کیلئے خود اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا چاہیے اور وقت کی رو کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنا چاہیے تو کشمیریوں کو تباہ کرنے کیلئے ایک اور خطرناک کھیل ڈرگ کی صورتحال شروع کیا گیا ،روزانہ کروڑوں روپے کا ڈرگ پکڑا جا رہا ہے مگر پھر بھی اس بری لت میں نوجوان ملوث ہو رہے ہیں اور ان نوجوانوں تک سونے کے بھاﺅ ہی سہی کوٹا فراہم ہوتا ہے ۔
اِدھر نوجوان طبقہ شراب پینے کابھی عادی ہونے لگا ہے کیونکہ وادی میں شراب کی کھلی خرید وفروخت ہونے لگی ہے جو سراسر غلط اور غیر انسانی حرکت ہے ۔
اگر واقعی کشمیری عوام اپنی ترقی ،خوشحالی اور صحت مندی کو فروغ دینے کیلئے فکر مند ہیں پھر اُنہیں اُن تمام طاقتوں کےخلاف متحد ہو کر لڑناچاہیے جو وادی میں ڈرگ سپلائی کرنے میں پیش پیش ہیں ،چاہے وہ اُس پار کے لوگ ہوںیا اس پار کے ۔
سرکار اور انتظامیہ کی ذمہ داری بھی بن جاتی ہے کہ وہ اس حوالے سے کارگر قدم اُٹھائے اور وادی میں کسی بھی قسم کی نشیلی شئے کی خرید وفروخت پر پابندی عائد کرے ، تاکہ یہاں ہو رہے دلدوز واقعات سے نجات حاصل کیا جا سکے ۔





