جموں وکشمیر خاصکر وادی میں روزبروز ٹریفک کا دباﺅ بڑھتا جا رہا ہے اور اب عام لوگوں کو اپنی اپنی منزل تک پہنچنے میں بھی مشکلات درپیش آرہی ہیں کیونکہ اکثر جگہوں پر ٹریفک جام ہوتا نظر آرہا ہے ۔
جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے یہاں اب پبلک ٹرانسپورٹ بہت کم نظر آرہا ہے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں ہیں جو اب مسافر بسوں میں سفر کرنا معیوب سمجھتے ہیں ۔
یہاں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ مسافر گاڑیاں چلانے والے ڈرائیور حضرات خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑی مار کر اپنی تجارت کو خود ختم کررہے ہیں کیونکہ یہ ڈرائیور حضرات منٹوں کے سفر میں گھنٹوں لگا دیتے ہیں، جو اپنی من مرضی کے مطابق چلتے ہیں۔
اسکے برعکس جموں اور ملک کے دیگر حصوں میں مسافر گاڑیاں ایک منصوبے کے تحت چلتی ہےں اور یہاں لوگ ان ہی گاڑیوں میں سفر کرنا بہتر اور آسان سمجھتے ہیں کیونکہ یہ اُن کیلئے سستا بھی ہو رہا ہے اور آرام دہ بھی ،اسکے برعکس وادی کے سبھی لوگ اپنی گاڑیاں چلانے کو بہتر سمجھتے ہیں ،اسطرح جگہ جگہ ٹریفک جام نظر آرہا ہے اور لوگوں کا وقت بھی ضائع ہو رہا ہے اور پیسہ بھی ،کیونکہ پٹرول اور ڈیز ل کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئی ہیں ،ٹریفک کے اس دباﺅ کی وجہ سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی ہو رہی ہے بلکہ لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ سڑکیں وہیں پرانی ہے ۔
اس ٹریفک دباﺅ کو روکنے اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے انتظامیہ کو کارگر اقدامات اُٹھانے چاہیے،جیسا کہ دلی سرکار نے اُٹھائے تھے ۔طاق اور جفت اسکیم لاگو کرنی چاہیے ۔
مسافر بسوں کو مخصوص سٹاپوں پر ہی رُکنے کی اجازت دینی چاہیے جس طرح چند سرکاری بسیں مختلف روٹوں پر مقررہ وقت پر چلتی ہیں اور اکثر ملازمین ان ہی بسوں میں آنا جانا یا سفر کرنا مناسب سمجھتے ہیں ۔
اسطرح کے منصوبے اور طریقہ کار میں مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ بڑھتے ٹریفک دباﺅ اور ماحولیاتی آلودگی سے نجات حاصل ہو سکے ۔





