جمعرات, اگست ۱۴, ۲۰۲۵
21.1 C
Srinagar

ڈیجیٹل دنیا ۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

عوام کو بااختیار بنانے کے لئے معلوماتی ٹیکنالوجی کو شروع کرنے کے مقصد سے بہت سی پہل کی گئی ہیں۔

کچھ پہل کے سبب صحت،تعلیم،محنت اَور روزگار اَور کاروبار وغیرہ سے متعلق میدانوں میں مختلف خدمات کی توسیع ہوئی ہے۔ڈیجیٹل اِنڈیا کا ہندوستان کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرہ اَور علمی معیشت میں تبدیل کرنے کے لئے ایک پر عزم پروگرام کے طور پر قیاس آرائی کی گئی ہے۔

علمی معیشت بنانے کے لئے اَور تمام حکومت کی ہم عصر اَور مربوط شراکت داری کے ذریعے ہرایک عوام کے لئے بہترین حکومت لانے کے مقصد سے اِس واحد پروگرام کے تابع مختلف پَہلوﺅں کو شامل کیا گیا ہے۔

حکومتی سطح پر عام لوگوں تک پہنچنے کے لئے آﺅٹ ریچ پروگرا م کے تحت آن لائن منصوبے شروع کئے ہیں ۔

حکومت ہند کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر کی سابق حکومتوں اور موجودہ انتظامیہ نے بھی کئی ایپس اور پورٹلز بنائے جبکہ ہر ایک محکمے کی ذاتی ویب سائٹ بھی ہے ،لیکن یہ الگ بحث ہے کہ ان سرکلاری ویب سائٹس پر کتنی معلومات دستیاب ہوتی ہیں ؟۔عصر حاضر میں ایپس اور ہیلپ لائنز ذاتی خود نمائی اور مشہوری کے لیے نئی ’شارٹ کٹ‘ تصور کی جارہی ہیں۔ سرکاری تنظیموں سے لے کر انفرادی سطح پر لوگوں میں ایک بڑی غلط فہمی تیزی سے پھیل رہی ہے کہ ایپس اور ہیلپ لائنز آپ کی زندگیاں بدل سکتی ہیں، حکمرانی کو بہتر بنا سکتی ہیں، لاپتا بچوں کو تلاش کر سکتی ہیں اور غریبوں کو کھانا کھلا سکتی ہیں۔ کسی بھی ملک کو چلانے سے لے کر قریب ترین عوامی بیت الخلا تلاش کرنے تک، اب ہر چیز کے لیے ایک اپلی کیشن موجود ہے۔کسی ایپ کے ذریعہ یا ہیلپ لائن کے تحت پروگریسیو، موثر اور ٹیکنالوجی جاننے کی دوڑ تیزی سے متضاد ثابت ہو رہی ہے۔

جموں وکشمیر میں کئی ایسی ایپس اور ہیلپ لائن ہیں ،تاہم یہ عام لوگوں کے لئے موثر ثابت ہورہی ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ،بیشتر ایپس اور ہیلپ لائن فعال ہی نہیں ہیں ۔سرکاری ملازمین کے لئے ’میرا وطن ‘ جیسی ایپ بھی جموں وکشمیر کے ڈیجیٹل نظام میں ہے ۔یہاں نیشنل ای ۔گورننس پروجیکٹ بھی زیر عمل ہے ۔

ایپس قائم کرنے سے ڈیجیٹل انڈیا کے خوا ب کو شرمندہ تعبیر نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔بلکہ ویب سائٹس ،ایپس اور ہیلپ لائن کو معلوماتی بنانا ضروری ہے ۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img