ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

خاموشی اختیار ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

ایک طرف مہنگائی کا جن اس قدر بے قابو ہوگیا ہے کہ عام آدمی کی زندگی اجیرن سے اجیرن بن گئی ہے تودوسری طرف ضروریات زندگی کی چیزیں ایسے غائب ہورہی ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔۔۔۔سرکاری راشن گھاٹوں کی سپلائی چاﺅل اور آٹے کے چند کلو تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور غذائی اجنا س کی سپلائی کرنے والے سرکاری محکمہ (خوراک ،شہری رسدات وامور ِ صارفین ،جموں وکشمیر )نے تیل خاکی اورکھانڈ کی مٹھاس کو پہلے ہی اتنی آسانی سے رسوئی گھروں سے باہر نکال کر بلیک مارکیٹ کی زینت بنادیا ہے کہ پتہ بھی نہیں چلتا ہے کہ ہو کیا رہا ہے؟ ۔

اور یہ محکمہ اب خانہ پوری کرکے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے ۔بازاروں میں سرکاری نرخ نامے یہی محکمہ ترتیب دیتا ہے ،لیکن زمینی سطح پر قیمتوں میں عملا نے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے ،جس کے لئے جتنا یہ محکمہ ذمہ دار ہے ،آپ اور میں بھی اُتنا ہی ذمہ دار ہیں ،کیوں کہ ہم لوگوں کو ناراض کرنے کی بنیاد پر شکایت نہیں کرتے ۔محکمہ ااور انتظامیہ نے کئی شکایتی سیلیںقائم کی ہیں ۔لیکن ہم ،،،،ہم سے مراد(لوگ ) شکایت نہیں ،خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔

تیل خاکی غائب ہوا ،تو خاموشی اختیار ۔کھانڈ کی مٹھاس لاپتہ ہوئی توخاموشی اختیار کی ۔چاﺅل بوسیدہ سپلائی کیا جاتا ہے ،بلیک میں فروخت کیا جاتا ہے ،ہم خاموش ہیں ،گوشت 640روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے ،ہم خاموش ہیں ،خانیاری ساگ سونے کے بھاﺅ میں فروخت ہورہا ہے ،ہم خاموش ہیں ۔

الغر ض ،،،،،،یہ کہ ہم نے خاموشی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ۔ہم اس قدر خاموش ہوچکے ہیں ،اب تو کبھی کبھی اپنے ہی سائے سے ڈر سا لگتا ہے ۔۔کوئی دیکھ اور سن تو نہیں رہا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اس قدر بڑھیں کہ حکومت دیوالی کے موقعے پر سیاسی الو سیدھا کرنے کے لئے ”تحفہ “ کے نام عام لوگوں کو خاموش رہنے کی صدا دی ۔آج کل یہی تو ہوتا ۔۔۔عوام کو خاموش رکھنے کے لئے کبھی پیکیج تو کبھی راحت کے نام پر کٹوتی کا اعلان کیا جاتا ہے ۔

ویسے بھی ہماری وادی کشمیر میں خفیہ طور کٹوتی کا شیڈول بھی جاری ہوتا ہے ۔۔۔جی ! ہاں ۔۔۔بجلی کٹوتی کا خفیہ شیڈول ۔۔ٹیکس دہندگان کو یہ جاننے کا حق ہی نہیں کہ بجلی کب آئے گی اور کب جائے گی ؟۔۔مجال ہے ،کوئی اس پر لب کشائی کرے ۔۔کیوں کہ خاموشی بہتر ہے ۔۔۔۔عوام کے ٹیکسز پر چلنے والے سرکاری ادارے اور ماہانہ تنخواہیں لینے والے سرکاری افسران ،عوام کو خاموش رکھنے کے لئے دورے پر دورے کررہے ہیں اور زبانی ہدایات دے کر اپنی ذمہ داریوں کا بوجھ ڈھو لیتے ہیں ۔

جوابدہی ،شفافیت اور کورپشن سے پاک نظام کا دعویٰ تو کیا جارہا ہے ،لیکن زمینی صورت ِ حال بالکل مختلف ہے ۔

عوام کے درمیان عوام کی شکایات سنی جائیں ،تو بوریت ہوتی ہے ،کیوں کہ شکایات کا انبار لگ جاتا ہے ۔تبدیلی یا بہتری زبانی جمع خرچ سے نہیں بلکہ عملی مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img