قربانی کے جانور جگہ جگہ فروخت کئے جارہے ہیں اور لوگ ان جانوروں کی خریداری میں محو ہےں۔ اچھی بات ہے ہر سرمایہ دار اور صاحب طاقت کا یہ حق بنتا ہے کہ وہ قربانی کر کے اپنے پیغمبر ﷺ کی یاد تازہ کر دے ،لیکن ان باتوں کا ضرور خیال رکھے کہ کہیں میرے ارد گر د کوئی ایسا کمزور اور مالی اعتبار سے ضعیف تو نہیں ہے جس کی مجھے مدد کرنی چاہیے ۔
کیونکہ رب جلیل کا حکم ہے کہ مجھے نہ آپکے جانور کے خون کی ضرورت ہے، نہ ہی اسکے گوشت کی بلکہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ آپ میں وہ جذبہ اثیار وقربانی موجود ہے جس کیلئے میں نے پیغمبروں کا امتحان لیا ہے ۔
آج کل قربانی کے دوران سرمایہ دار اپنے خاص رشتہ داروں اور تازہ سمبندیوں کیلئے جانور کی ران الگ رکھتے ہیں ،اگر کوئی غریب گوشت کا ٹکڑا مانگنے کیلئے آتا ہے تو اُسکو بہتر ڈھنگ سے نہیں دیتے ہیں اور پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم نے دویا تین بھیڑ بکرے ذبح کئے ہیں ۔
یعنی ہم نے بھی قربانی کی ۔مگر بار گاہ خداوندی میں قبول ہے کہ نہیں اس بارے میں بہت ہی کم لوگ سوچتے ہیں، جیسے جہلم کے کنارے ہم دیکھتے اور سوچتے ہیں ۔