وادی میں ایک طر ف سیاسی گرمی نے سیاستدانوں کو مشکلات میں گرفتار کیا ہے اور دوسری جانب موسمی حالات نے عوام کے روز گار پر لات مار دی ہے کیونکہ بے چارے مزدور ،گھوڑے والے اور ڈرائیور حضرات دن رات کام کرنے کے بجائے اب جھیل ڈل اور دیگر ندی نالوں کے کناروں پر ٹھنڈی ہوائیں لے رہے ہیں کیونکہ گھروں میں جس طرح کے جدید آلات یعنی کولر ،پنکھے اور ائیر کنڈیشنر لگائے ہیں ۔
بجلی غائب رہنے کی وجہ سے وہ چلتے نہیں ہےں ۔اِدھر مکانوں میں سیمنٹ ،ماربل اور دیگر مادنیات کا استعمال کیا ہے کہ وہاں سردی میں بھی انسان بے حال ہو جاتا ہے اور گرمی میں بھی زوال پذیر ہوتا ہے ۔
اب پرانے ایا م کی طرح نہ مٹی کے مکان ہیں جو سردیوں میں گرمی اور گرمیوں میں سردی فراہم کرتے تھے اور نہ ہی وہ لوگ جو سردی او رگرمی کو خوشی خوشی برداشت کرتے تھے ۔
کشمیری عوام کیلئے یہ کہاوت مشہور ہے کہ وہ ٹین سموار کی طرح کب گرم اور کب سرد ہوجائیںکوئی پتہ نہیں ۔
آنے والے سیاسی حالات میں اُن کا کیا رول رہے گا کوئی پتہ نہیں لگتا ہے، پُر سکون 3سال کے۔۔۔۔ ہو سکتا ہے کچھ اچھا ہو جائے ۔