یوں تو رو ز وادی میں ٹریفک حادثات ہو رہے ہیں لیکن اب جو حادثا ت ہوتے ہیں ،اُن میں کمسن بچے ملوث ہوتے ہیں ۔
گذشتہ روز راجباغ علاقے میں دوکمسن طلبہ نے اپنی تیز رفتار گاڑی کے زد میں کپواڑہ کے ایک نوجوان کو لاکر ازجان کیا ،جس پر سوشل میڈیا میں زبردست بحث وتمحیص ہوئی ،کیونکہ ان دونوں بچوں کے والدین کو گرفتا ر کیا گیا کیونکہ قانون کے مطابق کم عمر بچوں کوگرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ ان بچوں کو جن والدین نے گاڑی چلانے دی وہ والدین واقعی مجرم ہیں کیونکہ ٹریفک حکام ہر بار سیمیناروں ،سمپوزیموں اور کانفرنسوں میں یہی کہتے رہتے ہیں کہ کمسن بچوں کو گاڑی یا بائیک چلانے نہ دی جائے کیونکہ کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا بنا تیرا کی کے سمندر میں کودنا کے مترادف ہے ،یعنی چھوٹے بچوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دنیا اُن کی زندگیوں کےساتھ کھلواڑ کرنا کے برا برہے ۔
رہا سوال سرمایہ داروں کا اُن کے بچوں کیلئے بائیک اور گاڑی چلانا ایک فیشن بن چکا ہے وہ سڑکوں پر نہ جانے فلمی انداز میں کون کون سی حرکتیں کرتے رہتے ہیں، جو حادثات کی وجوہات بن جاتی ہیں ۔ٹریفک حکام کو اس حوالے سے سخت اقدامات اُٹھانے ہونگے تاکہ اس طرح کے حادثات پر روک لگ سکے ۔