ترقی اور خوشحالی کی علامت

ترقی اور خوشحالی کی علامت

یہ خبر منظر عام پرآتے ہی عوامی حلقوں میں خوشی ومسرت کی لہر دوڑ گئی کہ سال 2023میں جموں وکشمیر کو یہ اعزاز حاصل ہو گا کہ وہ جی ۔20ممالک سربراہان کانفرنس میں شرکت کرنے والی شخصیات کی میزبانی کرے گا۔

یہ پہلا موقعہ ہو گا، جب اس طرح کی سربراہ کانفرنس جموں وکشمیر خاصکر وادی کی سرزمین پر منعقد ہو گی۔

اس سے قبل بھی یہاں یورپی یونین سے وابستہ پالیسی ساز اور سفیر وارد کشمیر ہوئے اور عرب ممالک سے وابستہ تاجر حضرات یہاں تشریف لائے جو یہاں مختلف شعبوں میں اشتراک اور سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں ہیں اور انہوں نے یہا ں اس حوالے سے حامی بھرلی تھی۔ تاہم ابھی تک زمینی صورتحال پر اس کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد مرکزی حکومت بے حد کوشش کررہی ہے کہ وہ ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی طرح جموں وکشمیر خاصکر وادی میں بھی عالمی سرمایہ کاری کی چاہت رکھتی ہے تاکہ یہاں بڑھ رہی بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ہو سکے ۔

جہاں تک سیاحتی صنعت کا تعلق ہے رواں برس اس میں کافی زیادہ فائدہ ہو رہا ہے کیونکہ ابھی تک لاکھوں کی تعداد میں یہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح وارد ہوئے ہیں جن کی وجہ سے ہوٹل مالکان ،ہوس بوٹ مالکان ،ٹیکسی ڈرائیور حضرات اور صحت افزاءمقامات پر کام کررہے یونے والے ،دکاندار اور کشمیری دستکاروں کو کافی زیادہ فائدہ حاصل ہوا ہے ۔

اب اگر جی 20ممالک سربراہ کانفرنس وادی میں منعقد ہوتی ہے تو یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہوگا کیونکہ ابھی تک یہاں اس طرح کا کوئی پروگرام منعقد نہیں ہو سکا ہے کیونکہ پاکستان اور اُن کے حواری ممالک جموں وکشمیر کو ایک متنازعہ خطہ تصور کررہے ہیں مگر دفعہ 370کے خاتمے کے بعد یہ علاقہ پوری طرح سے ملک میں ضم ہو گیا ہے اور کسی حد تک امن کی فضاءبھی قائم ہو چکی ہے ۔

لہٰذا آنے والے وقت میں یہاں بیرونی سرمایہ کاری کےساتھ ساتھ مختلف شعبوں کی ترقی یقینی بن سکتی ہے جن میں عالمی ممالک کا اشتراک شامل ہو گا۔ اس طرح عام لوگوں کو ترقی اور خوشحالی نصیب ہو گی جس کیلئے یہاں کے لوگ گزشتہ 75برسوں سے کوشاں اور فکر مند تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.