بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
9.6 C
Srinagar

طفیل خانہ دار

کہتے ہیں قدیم دور میں ایک حکیم تھا ،معمولی تھا کہ بیسوں مریض آتے دوا لیتے اور کچھ ہدیہ بھی پیش کرتے تھے اور ایک دن ایک قصائی آیا اور حکیم پھولے نہ سمایا ۔

کافی خوش اخلاقی اور شفقت سے پھوڑے پر دوائی لگائی اور کہا کہ ہر دوسرے دن آجائے کیونکہ یہ پھوڑا ناسور کی شکل پکڑ سکتا ہے ۔

ا لئے قصائی ہر دوسر ے دن پاﺅ بھر گوشت اور گردے لیکر آجایا کرتا اور حکیم صاحب ہنسی خوشی علاج کرتا تھا ۔

اچانک ایک دن حکیم کہیں دعوت پر چلے گئے تھے اور بیٹے نے پیشہ سنبھالا کہ اتنے میں قصائی آیا اُس نے دیکھا کہ ہڈی ہی نکالنی ہے اور ایک دم سے ہڈی نکالنے کے بعد کہا اب تمہیں مزید علاج کی ضرورت نہیں ہے ۔

پھر جب حکیم صاحب نے اپنا پیشہ سنبھالا اور کہیں دنوں تک قصائی کو نہ آتے ہوئے دیکھاتو اپنے لڑکے سے پوچھا اوراس نے اصل با ت بتا دی ۔حکیم صاحب اپنی اوقات بھول کر چلانے لگا ۔

”طفیل شودخانہ دار خانہ شود ویران “حکیم صاحب نے بعد میں اپنے بیٹے کو کبھی مطب یعنی علاج گاہ میں نہ بٹھایا ۔البتہ ہمارے ملک میں طفیلوں کو فروغ ملا ہے ۔

کوئی جنگلات کا افسر بنتاہے تو جنگل ہی بھیج کھاتا ہے ،اسی طرح انجینئر ،افسر ،ڈائریکٹر سب طفیل ناہنجار ہں ۔

رو ز ہمارے جموں وکشمیر میں یک نفری دو نفری او ر اچھی خاصی تعداد کی حمایت والی پارٹیاں معرض وجود میں آرہی ہیں ۔

جب اپنے منشور کی بات کرتی ہیں تو اس میں یکسانی ہے ۔سبھی پر ملا کہتے ہیں عوام کی فلاح وبہبود ان کا مدعا ہے اور زیرک شاہ مشورہ دیتے ہیں اگر آپ سب ایک ہی مدعا رکھتے ہیں، تو ایک ہی جھنڈے تلے منظم کیوں نہیں ہوتے؟ ۔اس لئے کہ سب طفیل خانہ دار بننا چاہتے ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img