جموں وکشمیر کے عوام کے د ل جیتنا وقت کی اہم ضرورت ،فوج اور فورسز وپولیس اہلکاروں کی اضافی تعیناتی سے حالات پٹری پر نہیں آسکتے ہیں ۔
سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبد اللہ آج کل یہی بیانات داغ رہے ہیں لیکن وہ بھول جاتے ہی کہ انہوں نے جموں وکشمیر پر 70برسوں تک راج کیا ہے پھر 90سے لیکر آج تک یہ تشدد کیوں ہورہا ہے ۔
بچے یتیم ہو رہے ہیں ،والدین اپنے لخت جگروں سے محروم ہو رہے ہیں ،اگر دیکھا جائے تو اس تمام تباہی کے ذمہ دار سیاستدان ہیں ،جنہوں نے وقت وقت پر اپنے بیانات بدل ڈالے،جنہوں نے کرسیوں کی خاطر نہ جانے کون کون سے حربے آزمائے ہیں ۔
یاسین ملک اور ان جیسے ہزاروں نوجوانوں کو جنم دینے والے یہی سیاستدان ہیں ۔رہا سوال فوج ،فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی تعیناتی ،اگر یہ لوگ نہیں ہونگے تو یہاں لوگ ایک دوسرے کو بغیر کسی خوف وڈر کے ماردینگے اور وہ کوئی عار بھی اس حوالے سے محسوس نہیں کرینگے ۔
فاروق صاحب اب بوڑھے ہو گئے ہیں ۔لہٰذا اُن کی باتوں کا ہرگز برا نہیں ماننا چاہیے وہ ایسا سیاسی قلندر ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں ،رشتہ داروں اور ہم پیالوں کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں، جیسے 1996ءمیں اقتدار پر فائز ہونے کے بعد کیا ۔لکھ دیتا ہوں تاکہ سندرہے۔




