کشمیری پنڈتوں کے سب سے بڑے استھاپن یعنی کھیر بھوانی مندر میں 7اور 8جون کو ہر سال میلہ منعقد ہوتا ہے ۔
اس میلے کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہندو مسلم ایک ساتھ ماتا کے دربار میں ہوتے ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں سے پنڈت برادری کے لوگ یہاں آتے ہیں اور مسلم برادری سے ملتے ہیں ،جو تین دہائی قبل ایک دوسرے سے بچھڑچکے ہیں ۔
1990ءمیں جب کشمیری پنڈتوں نے یہاں سے نقل مکانی کی اور اپنی ساری زمین وجائیداد یہاں چھوڑ کر کانوائی کے زریعے جموں چلے گئے اور پوری دنیا میں یہ خبر پھیل گئی کہ ملی ٹینٹوں کی دھمکیوں سے وہ خوف زدہ ہو گئے اور اس طرح مختلف کیمپوں میں وہ کسمپرسی کی حالت میں شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے سرکار کے رحم وکرم پر رہنے لگے، وہ کشمیر کی تاریخ کا واقعی ایک سانحہ تھا۔
بہرحال وقت گذرنے کےساتھ ساتھ اُن زخموں کا مرحم ہوا اور دھیرے دھیرے انہوں نے محنت مشقت کر کے جموں اور دیگر ریاستوں میں اپنا مسکن قائم کیا اور خوشی خوشی اپنی زندگی کی گاڑی چلانے لگے ۔
گذشتہ 30برسوں سے سیاستدان اور حکمران ان پنڈتوں کی واپسی اور ان کی باز آباد کاری کیلئے روڑ میپ بنانے کے دعوے کرتے آئے ہیں، لیکن حالات وہیں کے وہیں ہیں ۔اب جبکہ موجودہ بی جے پی سرکار نے وزیر اعظم خصوصی اسکیم کے تحت پنڈتوں کو کشمیر لانے کا منصوبہ عملانا شروع کیا اور وادی کے مختلف علاقوں میں ان پنڈتوں کی رہائش کیلئے کالونیاں تعمیر کی گئیں اور سینکڑوں لوگوں کو ملازمت فراہم کی گئی تو باقی لوگوں کے دلوں میں پیار اُمڑ آیا اور سبھی اپنے جنم بھومی پر آنے کیلئے تیاریاں شروع کرنے لگے لیکن اچانک پھر ایسا ماحول تیار کیا گیا کہ یہاں قیام پذیر پنڈت واپس جانے کی مانگ کرنے لگے کیونکہ کئی پنڈتوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اور اس طرح پھر سے انہیں خوف زدہ کیا گیا ۔
اسی ماحول میں یہ خبر بھی پھیل گئی کہ چند پنڈت تنظیموں نے ماتا کھیر بھوانی یاترا منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ۔انتظامیہ نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسطرح کا ماحول جان بوجھ کر بنایا جا رہا ہے تاکہ پنڈتوں اور مسلم برادری کے درمیان نفرت پھر سے پھیل جائے ۔
تولہ کھیر بھوانی مندر میں 7اور8جون کیلئے تمام تیار یاں کی گئی ہیں اور اُمید کی جاتی ہے کہ اس بار پنڈت برادری سے زیادہ لوگ یہاں آئینگے اور مسلم برادری اُن کے استقبال کیلئے برابر حسب سابقہ کھڑی رہے گی اور اس طرح ایک پیغام اُن طاقتوں کو پہنچ جائے گا کہ جموں وکشمیر کی ہندومسلم برادری آج بھی قائم ہے اور آئندہ بھی قائم رہے گی ۔لہٰذا پنڈت برادری کو اس اہم موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے بلکہ میلہ کھیر بھوانی میں بھاری شرکت کر کے اُن تمام طاقتوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ہم سب ایک ہیں ۔





