تجارت آسان نہیں ۔۔۔

تجارت آسان نہیں ۔۔۔

جموںوکشمیر کے لیفٹیننٹ گور نر نے اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تجارت کرنے والے نوجوانوں کی بھرپور مدد اور حوصلہ افزائی کرنے پر یقین رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسکولوں اور کالجوں کو سرمایہ داروں کےساتھ تال میل رکھنا چاہیے تاکہ ہمارے اس خطے میں بھی پڑھے لکھے بچے تجارت کی جانب گامزن ہو سکے اور وہ خود روزگار کمانے کےساتھ ساتھ دوسرے کے لئے روزگار کے مواقعے پیدا کرسکیں۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر خاصکر واد ی میں بے روزگار نوجوانوں کی فوج روزگار کی تلاش میں دردر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے ۔

اکثر نوجوان چاہ کر بھی اپنی تجارت شروع کرنے سے قاصر نظر آرہے ہیں کیونکہ یہاں کے مالی اداروں کا طریقہ کار اور قرضہ فراہم کرنے کا عمل اتنا آسان نہیں ہوتا ہے جتنا کہ باقی ریاستوں یا علاقوں میں ہے ۔

وادی میں ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اگر چہ اپنی چھوٹی موٹی تجار ت شروع کی ہے۔

تاہم وہ مشکل سے اپنا پیٹ پال لیتے ہیں کیونکہ ایک طرف طرح طرح کے ٹیکسز اور دوسری جانب حالات کی خرابی اُنہیں پریشانیوں اور مشکلات میں دھکیل دے رہی ہے ۔

ایک دکاندار کو ہزاروں روپے میونسپل سنیٹیشن فیس ادا کرنی پڑتی ہے جو چند ماہ قبل بہت ہی کم تھی۔اسی طرح بجلی فیس اور دیگر ٹیکسوں کو برداشت نہیں کر پاتا ہے ۔

جہاںتک کاروبار کو فروغ دینے کا تعلق ہے وہ ہر گز ممکن نہیں ہے کیونکہ بینکوں سے قرضہ حاصل کرنے کیلئے انہیں درجنوں مرحلے طے کرنے پڑتے ہیں جبکہ چھوٹے درجے کے تاجروں کو ان چیزوں کی ضرورت نہیں تھی لہٰذا وہ خود کو مشکلات کے بھنور میں پھنسا نا نہیں چاہتے ہیں ،اسی طرح انہیں کبھی پولیوشن سرٹیفکیٹ کے نام پر تو کبھی لیبر یونین رجسٹریشن کے نام پر تنگ وطلب کیا جاتا ہے۔

ان حالات میں کوئی بھی نوجوان تجارت نہیں کر سکتا ہے ،لہٰذا وہ نوکری کو ہی ترجیح دیتا ہے ۔

اگر سرکار واقعی نوجوانوں کو تجارت کرنے کی جانب راغب کرنا چاہتی ہے تو سرکار کو نرم اور قابل عمل لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے تاکہ ایک پڑھا لکھا نوجوان بہ آسانی مالی اداروں سے قرضہ حاصل کر سکے اور ہنسی خوشی اپنی تجارت کو آگے بڑھانے میں دلچسپی لے سکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.