حالات بدلنے میں دیر نہیں لگتی

حالات بدلنے میں دیر نہیں لگتی

جہلم کے کنارے 1947ءسے لیکر آج تک کیا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا ہے ،مگر اس قوم کی یہ خاصیت رہی ہے کہ وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں ۔

اپنے اصول بھول جاتے ہیں ،اپنے اسلاف بھول جاتے ہیں ،حالات وواقعات بھول جاتے ہیں ،زبان وادب بھول جاتے ہیں ،وقت کی کروٹ بدلنا بھول جاتے ہیں ۔ایک زمانے میں مرحوم شیخ محمد عبد اللہ کی طوطی بول رہی تھی ،پھر مرحو م بخشی غلام محمدآئے اور لوگ شیخ محمد عبد اللہ کو بھول گئے ،پھر صادق صاحب ،میر قاسم ،غلا م محمد شاہ ،فاروق عبد اللہ اور مفتی محمد سعید بھی آئے ،لوگ انہیں بھی بھول گئے ،کوکہ پرے اور ملی ٹنسی کا دور بھی اس جہلم کے کنارے دیکھنے کو ملا اور آج جو حالات ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ سکوت چھایا ہوا ہے ۔

ہوا بھی خاموش ہے، ہاں کچھ لوگ زبردست جوش میں آکر دوسروں کو کیڑے مکوڑے سمجھ کر اپنے ہی سرپر ہتھوڑا مار رہے ہیں ،بس آسمان سے باتیں کر کے خود کو ریٹس بنانے میں لگے ہیں ،اپنے ارد گرد لوگوں کےخلاف ہر جگہ زہر افشانی کرتے ہیں ،مخالفت کرتے ہیں ،غلط پروپگنڈا کرتے ہیں، اُنہیں معلوم نہیں حالات بدلنے میں دھیر نہیں لگتی ،جیسا کہ آج تک جہلم کے کنارے دیکھنے کو ملا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.