جموںوکشمیر میں ایک برس میں 50 نئے کالجوں کے قیام سے 25,000 نشستوں کا اِضافہ
سری نگر:جموںوکشمیر میں تعلیمی ماحولیاتی نظام اور بنیادی ڈھانچے کی اِصلاح کے مقصد سے صرف ایک برس میں 50 نئے کالجوں میں 25,000 کالجوں کی نشستوں کے اِضافے سے 70 برسوں میں تعلیمی صلاحیت میں اِضافہ کیا گیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے تحت موجودہ اِنتظامیہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لئے بہترین بنیادی ڈھانچہ تشکیل دے رہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق،”دو کالج آف آرکیٹیکچر اور ایک انجینئرنگ کالج بھی قائم کیا گیااورآئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم ریکارڈ وقت میں قائم کیا گیا تھا۔“
حکومت تعلیمی ایکو سسٹم کی تبدیلی کے لئے اِصلاحات لا رہی ہے جس سے خلا کو پُرکیا جا رہا ہے اور نوجوان نسل کے لئے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں۔
حکومت کی توجہ قدر پر مبنی تعلیم رہی ہے اورسائنسی اور تکنیکی علم اور اِنفرادی ترقی کے لئے ماحول پیدا کرنا ہے ۔
سکولی تعلیم محکمہ کے ایک اہلکار نے کہا ،” ہم قدر پرمبنی علم کے نظام سے نوجوان ذہنوں کی تشکیل کے لئے طلباءاور اَساتذہ کے درمیان ایک بہترین توازن پیدا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔“
نیشنل اسسٹمنٹ اینڈ ایکر یڈیٹیشن کونسل ( این اے اے سی ) کی طرف سے ”جموںوکشمیر اور لداخ یوٹیوں کی ایکریڈیٹیشن رِپورٹوں کے تجزیہ“کی کتاب کی رونمائی کے دوران این اے اے سی کی طرف سے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر ( سی یو کے) کے اشتراک سے منعقد ہ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ یونیورسٹی اور کالجوں میں بے پناہ طاقت ہے اور نصاب میں ایک چھوٹی سی تبدیلی سماجی و اِقتصادی ماحول پر فیصلہ کن اَثر ڈال سکتی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ دُنیا ایک ایسے دور کی طر ف بڑھ رہی ہے جس پر علمی معیشت کا غلبہ ہوگا ۔ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اِنسانی سرمایہ ہوگا جو ہنر اور تخلیقی صلاحیتوں کا مجموعہ ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا،” ہمارا سب سے بڑا اور مضبوط اثاثہ انسانی سرمایہ ہونا چاہیے جو ہنر، مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کا مجموعہ ہے۔جموںوکشمیر یوٹی حکومت مسلسل نئے آلات کے ساتھ تعلیمی نظام میں اصلاح کر رہی ہے تاکہ مطلوبہ مہارت کے سیٹ تیار کئے جا سکیں۔“
جموںوکشمیر یوٹی میں تعلیمی شعبے میں تیزی سے بدلتے ہوئے تعلیمی نظام اور بدلتی ہوئی مارکیٹ ڈائی نامکس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اِصلاحات کی جارہی ہیں ۔ یونیورسٹی اور کالجوں میں نصاب میں تبدیلی جموںوکشمیر کے سماجی و اِقتصادی ماحول پر فیصلہ کن اَثر ڈال سکتی ہے۔
ایک اہلکار نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کورسوں کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ سیکھنے اور اِختراع کے لئے ساز گار ماحول پیدا کیا جاسکے جس کا مقصد ہر طالب علم کو تکنیکی اور سماجی ہنروں سے بااِختیار بنانا ہے تاکہ کاروباری سوچ کو فروغ دیا جاسکے ۔قومی تعلیمی پالیسی ( این اِی پی )۔2020ءکی عمل آوری سے زائد اَز 2,500 کنڈر گارٹن قائم کئے گئے اور مزید 2,000 کیپکس بجٹ کے تحت قائم کئے جارہے ہیں ۔ 9,000 سرکاری پرائمری سکولوں میں پری پرائمری کلاسوں میں 80,000 طلباءپہلے ہی داخل ہیں۔
محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق چھٹی اور آٹھویں جماعت کے 9,643 سرکاری سکولوں کو ملحقہ ہائی اور ہائیر سکینڈری سکولوں کے ساتھ میپ کیا گیا تاکہ 803 ووکیشنل لیبارٹریوں میں پڑھائے جانے والے ووکیشنل کورسوں پر بنیادی مہارتیں فراہم کی جاسکیں۔
جموںوکشمیر میںفاﺅنڈیشن اورعددی خواندگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے شروع کی گئی سٹوڈنٹ ٹیچر مینٹر شپ اقدام کے تحت ہر استاد پرائمری کلاسوں کے 10 طلباءکی رہنمائی کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.