جہلم کے کنارے دو بزرگ آپس میں محو گفتگو تھے اور کہہ رہے تھے کہ پہلے ایام میں علاقے میں کوذی عزت یا اثر ورسوخ رکھنے والا بندہ خدا ہوتا تھا تو اُسکی بدولت سارے علاقے کو فائدہ پہنچ جاتا تھا ۔
وہ سرکار ،بادشاہ یا حاکم کو اپنے لوگوں کے مسائل حل کروانے کیلئے منتیں کرتا تھا لیکن آج کل معاملہ اسکے بالکل برعکس ہو رہا ہے ۔
آج کوئی اثر ورسوخ رکھنے والا بندہ ہوتا ہے تو وہ لوگوں کی صرف مخالفت کرتا تھا دوسروں کے بارے میں غلط اطلاعات فراہم کر کے غلط مشورہ دے رہا ہے اور سرکار،بادشاہ اور حاکم کےخلاف لوگوں کو اُکسانے کا کام انجام دیتا ہے ۔
صرف اپنا فائدہ حاصل کر کے سب کچھ خراب کر دیتا ہے ۔سچ تو یہی ہے کہ زمانہ وہی ہے لیکن لوگ بدل گئے ہیں ۔