مرکزی حکومت بار بار اس بات کی گوہار لگا چکی ہے کہ ہم کشمیری پنڈتوں کی واپسی ممکن بنائی جا? گی،لیکن دہائیاں گذر گئی اور یہ ممکن نہ ہو سکا ،جہاں تک وادی میں امن کا تعلق ہے اس میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔
لوگ اب بہتر ڈھنگ سے ہر کام انجام دے رہے ہیں ،جہاں تک سرکار کی علیحدہ رہائشی کالیناں پنڈتوں کیلئے بنانے کا تعلق ہے وہ سراسر غلط اور غیر موزون ہے کیونکہ کشمیری پنڈتوں اور کشمیری مسلمانوں کی یکجہتی اور بھائی چارہ اس وادی کی پہچان ہے۔
کشمیر پنڈتوں کو بھی چاہیے کہ وہ جرات مندی کا مظاہر کر کے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں واپس آئیے تاکہ حفاظت کریں وہ پھر سے گل مل کر اپنے ہمسائیوں کےساتھ رہنے کی کوشش کریں۔
جہاں تک کشمیری مسلمانوں کا تعلق ہے انہوں نے 3دہائیوں کے دوران اپنی حفاظت خود کی اور فورس کےساتھ مل کر انہوں نے محاذ پر مقابلہ کیا ،اسی طر ح کشمیری پنڈتوں کو کشمیر آکر حفاظتی ادارو ں سے مل کر اپنے وطن اور اپنی تہذیب وثقافت کیلئے مل کر لڑھنا چاہے تب جا کر یہ ممکن ہے کہ وہ رونق پھر سے بحال ہو گئی جو برسوں پہلے یہاں موجود تھی۔
یہ باتیں رام جی اور گلہ کاک جہلم کے کنارے آپس میں کر رہے تھے اور ہم نے قلم بند کی اور عوام تک پہنچانے کی کوشش کی۔