جمعرات, جولائی ۳, ۲۰۲۵
29.1 C
Srinagar

صحافی شک کے دائرے میں

صحافتی حلقوں میں اُس وقت زبردست افسوس اور ناراضگی دیکھنے کو ملی جب رعناواری علاقے میں مارے گئے ایک ملی ٹینٹ کی جیب سے پریس شناختی کارڈ برآمد ہوا ۔

پولیس ترجمان کے مطابق مذکورہ شخص پہلے ایک نیوز پوٹل چلا رہا تھا اور بعد میں وہ ملی ٹینٹوں کے صفوں میں شامل ہوگیا اور انہوں نے قلم کے بدلے ہاتھ میں ہتھیار اٹھا لیا۔

یہ ہرگز ممکن نہیں ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے دل ودماغ کو کنٹرول کر سکے ،ہر انسان کی اپنی الگ سوچ اور اپنی الگ زندگی گزارنے کا طریقہ ہوتاہے ۔

جہاں تک ایک قلمکار کا تعلق ہوتا ہے وہ قوموں کو بہتر ڈھنگ سے جینے کا ایک راستہ دکھاتا ہے ،اُس کی سوچ باقی لوگوں سے مختلف اور اعلیٰ ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ 3دہائیوں کے نامساعد حالات میں ایسے لوگ بھی حادثاتی طور صحافی وقلمکار بن گئے جن کے پاس نہ اپنی کوئی سوچ اور نہ ہی وہ قلم کے بنیادی اصولوں سے واقف ہیں ۔بزرگوں کا قول ہے کہ قلم تلوار اور ایٹم بم سے بھی زیادہ طاقتو ر ہوتا ہے ۔

ایک قلمکار اپنے قلم سے قوموں کی تقدیربدل سکتا ہے، مگر شرط یہ ہے کہ قلمکار بننے سے قبل انسان قلم کی اہمیت وافادیت سے باخبر ہو ۔

بہرحال یہ ایک طویل بحث ہے جو اس وقت ہمارا موضوع نہیں ہے بلکہ ہمارا مقصد وادی میں کام کر رہے صحافیوں سے متعلق ہے، جو انتہائی مشکل ترین حالات میں کام کررہے ہیں یہ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے اُوپر تہمت لگانا پسند کریں کہ وہ قلمکا رنہیں بلکہ رضاکار ہیں ۔

جہاں صحافیوں اور صحافتی انجمنوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے صفوں کا خیال رکھیں، وہیں سرکار اور انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ وادی میں کام کر رہے صحافیوں اور صحافتی اداروں سے منسلک افراد کا ایک لسٹ مرتب کر کے اُنہیں خصوصی شناختی کارڈ فراہم کریںتاکہ یہ اہم پیشہ پریشانی اور بدنامی سے بچ سکے ،جیسا کہ پولیس کے انسپکٹر جنرل نے بیان دیا کہ وادی میں صحافت کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور اس طرح صحافیوں کو شک کے دائرے میں لایا جا رہا ہے ۔

لہٰذا اس غلط فہمی سے باہر نکلنے کیلئے صحافتی انجمنوں اور انتظامیہ کو ایک لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے جو کہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img