جمعرات, جولائی ۳, ۲۰۲۵
20.3 C
Srinagar

ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد

تحریر:شوکت ساحل

ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، چند ہی روز بعداس ماہ مبارک کی انوار و تجلیات سایہ فگن ہوگئی ، ایمان و عمل کی بہار آئے گی ، ماہ مبارک ہزاروں برکتوں اور سعادتوں کو اپنے دامن میں لئے ہوئے ہم پر سایہ فگن ہو رہا ہے۔

ہر بندہ مو¿من اپنی اپنی استعداد اور قوت کے مطابق اس مبارک مہینہ کی برکتوں سے فائدہ اٹھائے۔

رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے اہم اور ضروری کام یہ ہے کہ گزشتہ زندگی کی ساری کوتاہیوں ، لغزشوں ، گناہوں سے توبہ کرلی جائے ، ظاہر و باطن کو خوب پاک و صاف کرکے رمضان المبارک کا استقبال کیا جائے۔اللہ تعالی نے سورہ بقرہ میں ارشاد فرمایا ”اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں ، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے ، تاکہ تم پرہیزگار بنو (تقوی اختیار کرو) “۔ روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے ، اس لئے اس مبارک مہینہ کا نہایت ذوق و شوق سے اہتمام کیا جائے۔ بغیر عذر صحیح کے کسی حال میں روزہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔

اسی طرح تراویح بھی رمضان المبارک کا خاص تحفہ ہے ، اس کا بھی اہتمام کیا جائے۔پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ”رمضان المبارک کی آمد پر آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے بھی کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کرکے شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور ندا کرنے والا کہتا ہے اے نیک بختو اور خوش نصیبو ! اعمال صالحہ کے لئے بارگاہ خداوندی کی طرف آو¿ ، مساجد کی طرف آو۔

یہی وہ ماہ مقدس ہے جس میں عمل قلیل پر بھی جزائے جلیل عطا کی جاتی ہے۔خدا کا شکر ہے کہ ہم ایمان والے ہیں اور ایمان والوں پر ہی روزہ فرض کیا گیا ہے۔ اب جب کہ ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے ، اگر ہمیں اس مہینہ کے روزوں سے تقوی حاصل کرنا ہے تو چند ضروری چیزوں کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ بندہ رمضان میں ایک ماہ تک بھوک و پیاس برداشت کرتا ہے تو اس کو احساس ہوتا ہے کہ فاقہ ، بھوک اور پیاس کسے کہتے ہیں اور غریب و نادار لوگوں پر کیا گزرتی ہے اور ان کا بھوک سے کیا حال ہوتا ہے ، اس طرح ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

روزہ میں مو¿من بندہ کو اللہ تعالی کی رضا کے لئے بھوک و پیاس برداشت کرنی پڑتی ہے۔ روزہ قوت صبر پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ رمضان میں ایک اہم عبادت تلاوت قرآن بھی ہے۔

رمضان نیکیوں کا مہینہ ہے۔ اس مبارک مہینہ میں اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس مبارک ماہ میں اپنے نفس پر مکمل قابو رکھنا ، یعنی غصہ اور غیر صحیح الفاظ زبان سے نہ نکالنا ، اگر کوئی شخص جھگڑا کرتا ہے تو اس سے کہہ دینا کہ میں روزہ سے ہوں یا میرا روزہ ہے ، اسی طرح غیر شرعی اعمال سے دور رہنا ضروری ہے۔ اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ اس مہینہ میں انسان کی ضروریات زندگی زیادہ ہو جاتی ہیں ، ہر شخص زیادہ سے زیادہ عبادت کرلینا چاہتا ہے ، جس کی وجہ سے کمائی کے مواقع کچھ کم ہو جاتے ہیں اور غریبوں کے لئے تو اور بھی زیادہ ، اس لئے مالدار کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اپنی دولت کا کچھ حصہ اس مہینہ میں اللہ کے راستے میں خرچ کریں ، تاکہ غریبوں کی ضروریات پوری ہو جائیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img