ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

ٹارگیٹ کلنگ

وادی میں ٹارگیٹ کلنگ روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور لوگوں میں خوف وہراس پھیل چکا ہے ۔

باہر کے مزدوروں پر حملے کئے جا رہے ہیں ۔

پولیس اہلکاروں کو دن دھاڑے قتل کیا جا رہا ہے اور سیاسی ورکر اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کر رہے ہیں جبکہ اُن کا کام عام لوگو ں کےساتھ اُٹھنا بیٹھنا ہے اور اُن کے مسائل سن کر اُن کا حل تلاش کرنا ہے ۔

ٹارگیٹ کلنگ کے حوالے سے اگرچہ پولیس اور دیگر حفاظتی ایجنسیاں ملی ٹینٹوں کےخلاف متحرک نظر آرہی ہےں اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو دھونڈ نکالنے میں دن رات محنت کرتی ہیں تاہم پھر بھی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات وقوع پذیر ہو رہے ہیں ۔

یہ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ ہر انسان کی حفاظت کیلئے پولیس یا حفاظتی اہلکار تعینات رہے کیونکہ لاکھوں کی آبادی میں مجرم پر نظر رکھنا کاردر د والا معاملہ ہے ۔پھر عام لوگوں کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں رہائش پذیر غیر ریاستی مزدوروں ،سرکاری ملازمین اور تاجروں پر نظر گزر رکھیں ۔

کہیں علاقے میں کوئی ایسا بندہ تو موجود نہیں ہے جو ایسے افراد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔

اِدھر وادی میں سیاحتی سیزن بھی شروع ہو چکا ہے ۔

تعمیراتی کاموں کےساتھ ساتھ کھیت کھلیان اور باغوں میں کام شروع ہونے جا رہا ہے ۔

جہاں غیر ریاستی مزدوروں کی ضرورت پڑجاتی ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک بار پھر اس طرح کا ماحول پیدا ہو کہ باہر کے لوگ کشمیر چھوڑ کر خوف وڈر کے سارے بھاگ جائےںجو نہ صرف اہل وادی کیلئے ایک اور مسئلہ پیدا کر سکتاہے بلکہ ایک غلط پیغام باہرجاسکتا ہے ،سیکورٹی ایجنسیوں کی بھی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے فرائض میں کوتاہی نہ برتےں جس سے عوامی حلقوں میں بدظنی پھیلے کہ شاید ہم محفوظ نہیں بلکہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہوتا ہے اور اس طاقت کے سامنے دشمن کے تمام منصوبے ناکام ہو سکتے ہیں جس پر کام کرنے کی بے حد ضرورت ہے ۔

سوائے افسوس کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
اگلا مضمون