ہر مرض کا علاج ہوتا ہے اور مریض کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے مرض کا نہ صرف بہتر ڈھنگ سے علاج کرواے بلکہ خود بھی پرہیز کر کے بیماری سے نجات حاصل کر سکتا ہے ۔
وادی میں جو حالات گزشتہ 3دہائیوں سے جاری ہیں وہ بھی ایک خطرناک مرض ہے جس کی بدولت نہ صرف انسانی جانیں تلف ہوئیں بلکہ ما ل وجائیداد بھی کافی ضائع ہو گیا ۔
اس بیماری کا علاج مختلف سیاسی ،سماجی ،صحافتی شخصیات کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر پھر بھی کہیں نہ کہیں اس بیماری کی جڑ یں دکھائی دے رہی ہیں ۔
جہلم کے کنارے ایک بزرگ اپنے ایک نوجوان سے بات کرتے کرتے کہتاتھا کہ بیٹا اس بیماری کا علاج تمہیں خود کرنا چاہیے، باہر سے کتنے بھی ماہر ڈاکٹر اور حکیم کیوں نہ آئیں اس مرض کا اصل علاج آپکے ہاتھوں میں ہے۔
آپ چاہے تو شفا یابی ضرور ملے گی ،آپ کسی پر تکیہ کئے بغیر خود اپنے مرض کا علاج تلاش کر کے اپنے پیروں پرکھڑا ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس بیماری سے نجا ت حاصل کر سکتے ہیں ۔
شرط یہ ہے کہ آپ کنویں کے مینڈک نہ بنیں بلکہ عالمی سطح پر ہو رہی تبدیلیوںکا گہرائی سے مطالعہ کریں تاکہ آپکی تقدیر بدل جائے ۔