جموں وکشمیر خاصکر وادی کے بچے ملک کےساتھ ساتھ دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوارہے ہیں۔
کھیل کود کے شعبے میں وادی کی بچیاں ہم کسی سے کم نہیں کا نعرہ بلند کرنے لگی ہیں، اسکی تازہ مثال ماسکو میں کھیلے گئے و یشو چمپئن شپ میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی سادیہ طارق ہے ۔
15سالہ سادیہ طارق سرینگر کے پرزنٹیشن کا نونیٹ اسکول میں زیر تعلیم ہیں، جو کئی دہائیوں سے کرسچن مشینری چلا رہا ہے ۔سادیہ طارق کے والد دو دہائیوں سے صحافت کے میدان میں ہیں ۔
انہوں نے اپنی بچی کو بہتر تعلیم وتربیت دی اور بغیر کسی خوف وڈر حالات اور معاشرتی کمزور سوچ کے باوجود سادیہ کو کھیل کود میں حصہ لینے کیلئے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا۔
اس 15سالہ بچی نے عالمی سطح پرویشوچمپئن شپ میں سونے کا تمغہ حاصل کر کے نہ صرف ملک اور جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کا نام روشن کیا بلکہ انہوں نے اپنے والدین کا سر فخر سے اونچا کر دیا۔یہی وجہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم شری نریندرا مودی ،یوٹی کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہااور دیگر شخصیات نے انہیں مبارک باد پیش کی اور اُنکی حوصلہ افزائی کی ۔
اس سے قبل وادی کے دور دراز ضلع بانڈی پورہ کی لڑکی نے کک باکسنگ میں عالمی سطح پر سونے کا تمغہ جیت لیا ۔یہاں یہ بات کہنا بے حد لازمی ہے کہ جسمانی طور معذور لڑکی عشرت اختر نے عالمی سطح پر ویل چیئر عالمی باسکٹ بال چمپئن شپ میں حصہ لیکر جموں وکشمیر کی شان دوبالا کر دی ۔
دانشور حلقوں کے مطابق وادی کے بچوں میں ا س قدر صلاحیت اور ذہانت ہے کہ وہ ہر شعبے میں اپنا لوہا منوانے کا ہنر رکھتے ہیں ۔شرط یہ ہے کہ سرکاری اور معاشرتی سطح پر اُن کو سپورٹ ملے جو والدین اپنے بچوں کے مستقبل سنوارنا چاہتے ہیں انہیں مختلف سماجی بندشوں سے باہرآنا چاہیے، نہ کہ کنویں کی مینڈک کے مانند محدود سوچ اور نظریہ میں اپنے آپ کو قید کرنا چاہیے ۔
مختلف شعبوں میں دنیا کےساتھ مقابلہ کرنے کیلئے کھلے ذہن اور کھلے دل سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، تب جا کر بچوں کی زندگی ترقی یافتہ اور خوشحال بن سکے گی ۔شرط یہ ہے کہ کھیل کے شعبے میں نمایا ں کارکردگی حاصل کرنے والی بچیوں اور اُنکے والدین کو اپنے لئے نقشہ راہ بنائیں ۔