توبہ رے توبہ! بٹوارہ دشمنی کی جڑ ثابت ہو رہا ہے ۔بھارت کے بطن سے وجود میں آچکا پاکستان دہائیوں سے اپنے بڑے بھائی کو کمزور دکھانے کے پیچھے لگا ہے ۔ٹھیک اُسی طرح جس طرح بالی ووڈ کی مشہور فلم بٹوارہ میں دو بھائیوں کے درمیان ایسی لکیر کھینچی گئی کہ دیور۔ بھابھی کا ماں بیٹے جیسا رشتہ دو پریواروں کے درمیان بٹ گیا ۔دراصل بات اسمبلی نشستوں سے متعلق ہو رہی ہے جن کا بٹوارہ اسطرح کیا گیا کہ کسی کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ آخر ہو کیا رہا ہے ؟۔جڈی بل حلقہ انتخاب کا خاتمہ اور زونی مر حلقہ انتخاب بنانا ،کیا معنی رکھتا ہے؟ ۔سنگرامہ کی بجائے کنزر اسمبلی حلقے کا وجود میں لانا اور کوکرناگ کے بجائے لارنو اسمبلی حلقے کی تعمیر سمجھ نہیں آرہا ہے، آخر کیا ہونے والا ہے ۔ویسے کہا جا رہا ہے کہ ایک منصوبے کے تحت ایسا کیا گیا ’لار کو دار‘ یعنی شمال کو جنوب کے ساتھ جوڑ ا جا رہا ہے اور اسطرح ووٹوں کی تقسیم اور تتر بتر جان بوجھ کرکی جارہی ہے۔ ویسے چند ایک حلقوں میں لوگ احتجاج کررہے ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت خاموش ہے کیونکہ انہیں اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ وہ تعمیر وترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔کون کس کے ساتھ منسلک ہے ،یہ پریشانی سیاستدانو ں کوہے ۔عام لوگوں کو نہیں کیونکہ جہلم کے کنارے لوگ اچھے دن آنے کے انتظار میں ہیں ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ اچھے دن کے انتظار میں بُرے دن اس بٹوارے کی وجہ سے عوام کا مقدرنہ بن جائےں ۔