ارتقا بزاز: سری نگر سے تعلق رکھنے والی نوجوان خطاط و پینٹر

ارتقا بزاز: سری نگر سے تعلق رکھنے والی نوجوان خطاط و پینٹر

سری نگر/ وادی کشمیر کے نوجوان خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں جہاں ایک طرف تعلیم کے مختلف شعبوں بالخصوص مسابقتی امتحانات میں امتیازی پوزیشنز حاصل کرکے اپنی ذہانت و ذکاوت کا لوہا منوا رہے ہیں وہیں فنون لطیفہ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے اپنا نام روشن کر رہے ہیں۔

سری نگر سے تعلق رکھنے والی جوان سال ارتقا بزاز ایک ہونہار اور محنتی طالبہ ہیں جو بچپن سے ہی پینٹنگ اور خطاطی میں حد درجہ والہانہ لگاؤ رکھتی تھیں آج ان ہی دو فنون کو پروان چڑھا کر اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کی جلوہ نمائی کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جوش و جذبہ اور شوق ہو تو کسی بھی شعبے میں اپنا نام روشن کیا جاسکتا ہے اور محنت کرنے سے راستے خود بخود بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پینٹنگ اور خطاطی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے کافی گنجائش موجود ہے۔موصوف خطاط و پینٹر نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ’مجھے بچپن سے ہی پینٹنگ کے ساتھ کافی لگاؤ تھا اور میں نے پہلی جماعت سے ہی رنگوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا‘۔
ان کا کہنا تھا: ’اسکول میں ایک پینٹنگ مقابلے میں چھتری بنانے پر مجھے ایک ایوارڈ سے نوازا گیا جو میری حوصلہ افزائی کا باعث بن گیا‘۔

ارتقا بزاز، جو کشمیر یونیورسٹی سے فائن آرٹس میں گریجویشن کر رہی ہیں، نے کہا کہ دسویں جماعت سے میں نے خطاطی شروع کی۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے دسویں جماعت سے خطاطی شروع کی اور میں زیادہ تر اسلامی خطاطی کرتی ہوں‘۔

انہوں نے کہا: ’جب میں قرآنی آیات کو کاغذ پر اتارتی ہوں تو وہ مجھے اللہ سے نزدیک کر دیتی ہیں اور مجھ پرایک روحانی کیفیت طاری ہوجاتی ہے‘۔ارتقا نے کہا کہ میرے گھر والوں نے مجھے اپنے شوق کے اس فیلڈ میں آگے بڑھنے کے لئے کافی سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر میدان میں آگے بڑھنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمت کرنے سے سب کچھ آسان ہوجاتا ہے۔
موصوف خطاط نے کہا کہ کشمیر میں اس شعبے میں بھی اپنا نام روشن کرنے اور اپنی روزی روٹی کی سبیل کرنے کے لئے مواقع کی ہوئی کمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’اس فیلڈ میں بھی اپنا نام روشن کیا جا سکتا ہے شرط یہ ہے کہ محنت ولگن، جوش و جذبے اور شوق ہو، محنت سے راستے خود بخود بن جاتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا: ’آج سوشل میڈیا کا دور ہے اور اپنے فن پاروں کو لوگوں کے سامنے رکھنے میں کوئی مشکل نہیں ہے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے سامنے اپنے فن پارے رکھے جا سکتے ہیں‘۔

ارتقا نے کہا: ’میں بھی سوشل میڈیا پر اپنے فن پارے اپ لوڈ لرتی ہوں جن کو کافی سراہا جاتا ہے جس سے میری حوصہ افزائی ہوتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان جس قدر زیادہ سے زیادہ فنون لطیفہ کے ساتھ مصروف رہیں گے اس قدر ہمارے سماج سے برائیوں کا قع قمع ہوگا اور منشیات کی وبا بھی ختم ہوگی۔

موصوفہ نے کہا کہ کشمیر میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے یہاں کے نوجوان خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں، با صلاحیت ہیں ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس کو بروئے کار لایا جائے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.