بے روزگاری کے” جن“ نے وادی کے عوام کو چُن کر کھانے کا من بنا لیا ہے ۔بجٹ اجلاس میں بھی یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کے روزگار کیلئے کوئی خاص مقام نہیں رکھا ہے ۔جہاں تک پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) اور سروس سلیکشن بورڈ (ایس ایس بی) کو مختلف خالی اسامیاں پُر کرنے کیلئے سال 2019تک دئیے گئے تھے، اُن کو بھی سرکار نے واپس لے لیا ہے ۔جہاں تک مختلف محکموں کا تعلق ہے اُن میں تقریباً ایک لاکھ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بطور ڈیلی ویجر برسا برس سے کام کررہی ہیں ۔اُ ن کی مستقلی کیلئے بھی کوئی خاطر خواہ پلان(منصوبہ ) سرکار کے پاس نہیں ہے، وہ بے چارے کام کرتے کرتے اپنی نیندیں حرام کرتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنی جان بھی ڈیوٹی کے دوران دیتے ہیں ۔جس معاشرے ،حکومت اور بادشاہت میں انصاف کا خاتمہ ہو جائے گا، اُس معاشرے ،سماج ،حکومت اور بادشاہت کا پھلنا پھولنا مشکل ہے کیونکہ کسی بھی کمزور انسان کی ایک آہ سے عرش مجید بھی لرز جاتا ہے اور پھر وقت کے حکمران بادشاہ اور ذمہ دار انصاف کے قرضدار بن جاتے ہیں ۔جہلم کے کنارے ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔