موجودہ زمانے کو اگر ڈیجیٹل زمانہ کہا جائے تو بیجانہ ہو گا کیونکہ دُنیا کے تمام ممالک اسی جانب زور دے رہے ہیںاور ہر کام کو آن لائن انجام دینے میں ہی بہتری سمجھتے ہیں ۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ اس ڈیجیٹل زمانے میں عا م لوگوں کو بہت راحت محسوس ہو رہی ہے ۔سرکاری ملازم کو تنخواہ حاصل کرنا ہو یا پھر نوکری حاصل کرنے کیلئے فارم بھرنا ہو ،سب کچھ آن لائن ہو رہا ہے ۔راشن حاصل کرنا ہو یا پھر دفتر میں حاضری کرنا ہو ،ٹیکس اداکرنا ہو یا پھر سازوسامان خریدنا ہو گھر بیٹھے بیٹھے انسان سب کام بغیر کسی طوالت او روقت ضائع کئے انجام دے سکتا ہے ۔یہاں تک موجودہ دور میں آن لائن ڈاکٹر حضرات گھربیٹھے بیٹھے مریض کا علاج کرتا ہے ۔غرض اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو موجودہ ترقی یافتہ زمانے میں انٹرنیٹ کی بدولت بنی نواع انسان کو بہت زیادہ فائدے حاصل ہو رہے ہیں لیکن دوسری جانب اسی انٹرنیٹ کی وجہ سے معاشرے میں تباہی وبربادی بھی پھیل چکی ہے ،کیونکہ اس انٹرنیٹ کے ذریعے سے نہ صرف لوگوں کو ٹھگا جا رہا ہے بلکہ اسکی وساطت سے نوجوان پود میں عریانیت پھیلائی جارہی ہے ۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمو ں کے ذریعے سے جہاں اچھی باتیں بھی سنے کو مل رہی ہے، علم وتربیت میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ چھوٹے بچے غلط کاموں میں اسی انٹرنیٹ کے ذریعے سے ملوث ہو رہے ہیں وہ مختلف جرائم میں پھنس جاتے ہیں ۔مختلف کھیلوں میں محو ہو کر نوجوان خودکشی کر رہے ہیں ۔فحشت کا کاروبار کرنے والے افراد اسی انٹرنیٹ کا سہارا لیکر لوگوں سے مال بٹورتے ہیں اور اُنہیں بدفعلی کرنے کیلئے مجبور کرتے ہیں۔فیس بُک ،وٹس اپ ،انسٹاگرا م اور یوٹیوب کھولتے ہی ایسی تصویریں سامنے آتی ہےں کہ ذی حس انسان پانی پانی ہو جاتا ہے ۔بچے رات بھر ایک دوسرے کےساتھ بدفعلی کرتے رہتے ہیں ،یہاں عمر رسیدہ افراد کا ایک بہت بڑا حصہ بھی اس طرح کے برے کاموں میں ملو ث ہو رہا ہے۔جس کا واضح ثبوت ”می ٹو“ سے مل رہا ہے اور ملک ودنیا کی بڑی بڑی شخصیات اس “می ٹو“ کے دائرے میں آگئےں۔ اس طرح رسوائی اُن کا مقدر بن گئی ۔بہرحال ہر سکے کے دورخ ہوتے ہیں ایک اچھا اور دوسرا برا،اب انسان کی فطرت ،تعلیمات اور سوچ وسمجھ پر دارمدار ہے کہ وہ کس چیز کو اپنائے گے لیکن سماج بہتری اور انسان کی فلاح وخوشحالی اور ترقی اسی میں ہے کہ وہ انٹرنیٹ جیسی جدید سہولیت کو صحیح ڈھنگ سے استعمال کرے اور بچوں پر خصوصی نظر رکھی جائے ،کہیں وہ غلط راستے اختیار تو نہیں کرتے ہیں کیونکہ بچے ہی کل کا سرمایہ ہے اور اُنہی کی بدولت قومیں ترقی اور خوشحالی کی منزلیں طے کرتی ہیں ۔