ایک طرف حکومت کا دعویٰ ہے کہ وادی کشمیر کے شہر سرینگر اور جموں شہر کو سماٹ سٹی بنانے کیلئے وہ سرگرم ہے ،لیکن دوسری جانب ان دو اہم شہروں میں پاﺅر سپلائی غائب رہتی ہے ۔اکثر وبیشتر علاقوں میں بجلی کامن چاہے کٹوتی شیڈول جاری ہے ۔بنا پاﺅر سپلائی کے کوئی کام بہتر ڈھنگ سے نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ موجودہ ڈیجیٹل زمانے میں ہر کام پاﺅر پر ہی ہوتا ہے ۔بے چارے جموں اور سرینگر کے لوگ صرف روتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔سردی کے ان ایام میں بھی پاﺅر سپلائی سے لوگوں کو محروم رکھا جا رہا ہے ۔پانی ،بجلی، سڑک اور تعلیم وتربیت سے ہی کوئی بھی شہر سماٹ بن سکتا ہے ۔اس شہر میں کتوں کی اس قدر آبادی بڑ ھ رہی ہے کہ لوگوں کا جینا دوبر ہوگیا ہے ۔اگریہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو انسانوں کی آبادی کم ہو جائے گی اور پھر سماٹ سٹی میں انسان نہیں بلکہ یہ ہی جانور نظر آئیں گے ۔سرکار کو اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور اپنے کام کاج پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔۔۔۔باقی اُن کی مرضی ۔