منگل, جولائی ۱, ۲۰۲۵
20 C
Srinagar

ہندوستان اور چین :لداخ خطے میں تعطل پر فوجی مذاکرات کا 14 واں دور 13 گھنٹے تک جاری رہا

نئی دہلی/ ہندوستان اور چین کے درمیان لداخ خطے میں تعطل پر فوجی مذاکرات کا 14 واں دور بدھ کے روز 13 گھنٹے تک جاری رہا حکام نے جمعرات کے روزیہ اطلاع دی دونوں فریقوں کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی میٹنگ کل صبح 9:30 بجے شروع ہوئی اور رات 10:30 پر ختم ہوئی

اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے یہاں بتایا کہ ہندوستانی فوج کے لیہہ میں واقع فائر اینڈ فیوری کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انندیاسین گپتا کی قیادت میں ہندوستانی فریق کی جانب سے 13 گھنٹے طویل بات چیت کے دوران ہندوستان نے متنازعہ علاقوں میں اپنی پوزیشن کو مضبوطی سےواقف کرایا۔ سرحدپر ٹکراؤ کے معاملے پر یہ بات چیت حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی ) کے چشول-مولدو سیکٹر میں چین کے کیمپ میں ہوئی۔
واضح رہے کہ ان بات چیت کے بارے میں میڈیا کو باضابطہ معلومات دینے سے پہلے محکمہ دفاع، سلامتی اور خارجہ امور کے اعلیٰ حکام کے درمیان مذاکرات کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے آرمی ڈے سے پہلے اپنی روایتی پریس بریفنگ میں بدھ کے روز کہا تھا کہ بات چیت کے دوران ہندوستان کا موقف مضبوطی سے رکھا جائے گا۔ آرمی ڈے 15 جنوری کو منایا جاتا ہے۔
آرمی چیف نےدفاعی نمائندوں کے ساتھ ورچوئل بات چیت کے دوران کہا، "یہ ضروری نہیں ہے کہ بات چیت کے ہر دور کا کوئی نتیجہ نکلے، زیادہ ضروری ہے بات چیت ، جو جاری ہے۔” اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ایل اے سی پر’۔ چین کا چیلنج ابھی ختم نہیں ہواہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سرحد پر دونوں طرف سے فورسز کا جمع ہونا ابھی کم و بیش برابری کا بنا ہوا ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جنرل نروانے نے کہا تھا کہ جہاں تک چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی طرف سے’’ درپیش چیلنج کا تعلق ہے تو‘‘ہم کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہیں۔
جنرل نرونے نے کہا تھا کہ گزشتہ 13 دور کی بات چیت میں پنگاگ جھیل اور کچھ دیگر ٹھکانوں پر تنازعہ کے حل کے لیے نتیجہ خیز نتائج سامنے آئے ہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ اس بات چیت کے ذریعہ کوئی نتیجہ نکلے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ لڑائی ہوگی یا نہیں، اس بارے کوئی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ لڑائی آخری متبادل ہوتا ہے لیکن یہ طے ہے کہ لڑائی ہوئی تو جیت ہماری ہو گی۔
اس درمیان چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی نے ایک نئے ادارتی تبصرے میں لکھا ہے کہ امریکہ دونوں ممالک ہندوستان اور چین کے درمیان لڑائی کروانا چاہتا ہے۔ اخبار کا مشورہ ہے کہ ہندوستان اس کی باتوں میں نہ آئے اور سرحدی تنازعہ کو باہمی طور پر ایمانداری سے حل کرنے کی کوشش کرے۔
اس معاملے پر امریکی صدر کے میڈیا سیکرٹری جین نے پیر کے روز کہا کہ چین علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ بن گیا ہے اور وہ ہندوستان سمیت اپنے پڑوسیوں کو ڈرا دھماکہ کررکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس معاملے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img
گزشتہ مضمون
ہسپتالوں میں داخل ہونے کے لئے آر اے ٹی ٹیسٹنگ لازمی: محکمہ ہیلتھ سروسز کشمیر سری نگر، 13 جنوری (یو این آئی) کورونا کی لہر میں تیزی اور اومیکرون کیسز درج ہونے کے پیش نظر محکمہ ہیلتھ سروسز کشمیر نے ہسپتالوں میں داخل ہونے کے لئے آر اے ٹی ٹیسٹنگ اور ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا ہے۔ متعلقہ حکام نے محکمے افسروں سے تاکید کی ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے ہیلتھ مراکز میں کورونا گائیڈ لائز پر عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔ مذکورہ افسران سے کہا گیا کہ وہ آر اے ٹی ٹیسٹنگ اور ماسک پہنے بغیر کسی بھی مریض یا تیمار دار کو ہسپتال میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔ یہ ہدایات ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر کی طرف سے جمعرات کو جاری ایک سرکیولر میں دی گئیں ہیں۔ مذکورہ سرکیولر مں کہا گیا: ’ملک و جموں وکشمیر میں کورونا کیسز میں اضافے اور اومیکرون کیسز درج ہونے کے پیش نظر تمام چیف میڈیکل افسروں، میڈیکل سپرانٹنڈنس اور بلاک میڈیکل افسروں سے تاکید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے ہیلتھ مراکز میں کورونا پروٹوکال کی عمل در آمد کو یقینی بنائیں‘۔ موصوف ڈائریکٹر نے سرکیولر میں کہا ہے: ’علاوہ ازیں آر اے ٹی ٹیسٹنگ اور ماسک پہنے بغیر کسی بھی مریض یا تیمار دار کو ہسپتال میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘۔ تاہم سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں ضرروت پر مبنی پروٹوکال پر عمل کیا جانا چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کورونا کیسز میں آئے روز ہوش ربا اضافہ درج ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کورونا کی اس لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے مختلف النوع اقدام کر رہی ہے۔ جہاں بازاروں اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں میں کورونا پروٹوکال کی عمل در آدمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے وہیں محکمہ صحت نے بھی داکٹروں ور دیگر طبی عملے کی چھٹیوں کو منسوخ کیا ہے۔ یو این آئی ایم افض
اگلا مضمون