سال2021: کشمیر میں ملی ٹنٹوں نے سری نگر کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنایا

سال2021: کشمیر میں ملی ٹنٹوں نے سری نگر کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنایا

سری نگر//  وادی کشمیر میں سال2021 کے دوران بھی سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان خونین معرکہ آرائیوں کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہا اور یہ سال اختتام ہونے سے صرف دو روز قبل جنوبی کشمیر میں دو مختلف تصادم آرائیوں کے دوران جیش محمد نامی جنگجو تنظیم سے وابستہ 6 جنگجو ہلاک کر دئے گئے۔

کشمیر کے سیاسی و سکیورٹی حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کشمیر میں ملی ٹنسی کا ایک نیا دور چل رہا ہے اور اب یہاں سری نگر کو ملی ٹنسی کا مرکز بنایا جا رہا ہے جو سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے باعث تشوش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2021 میں دیکھا گیا کہ جنگجوؤں نے برہان وانی ماڈل کو ترک کرکے دور افتادہ دیہی علاقوں تک محدود اپنی سرگرمیوں کو پھیلا کر شہر کے مختلف علاقوں تک پہنچا دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کے برہان ماڈل میں جب کوئی نوجوان بندوق اٹھاتا تھا تو وہ اپنے جنگجو بننے کا اعلان سوشل میڈیا پر ہاتھوں میں بندوق لئے تصویر اپ لوڈ کرنے سے کرتا تھا لیکن آج کے جنگجو ایسا نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج کے جنگجو سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے دور رہتے ہیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے ملی ٹنسی کے بازار کو گرم رکھنے کے لئے کوشاں نظر آ رہے ہیں۔
سال 2021 کے دوران جنگجوؤں نے جنوبی کشمیر کو چھوڑ کر سری نگر کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنانا شروع کر دیا۔
جنگجوؤں کی پالیسی میں اس تبدیلی کا نتیجہ یہ ہوا کہ سر ی نگر میں کئی تصادم آرائیاں اور ٹارگیٹ ہلاکتوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور اس سے پیدا شدہ صورتحال کو قابو میں کرنے کے لئے مرکزی وزارت داخلہ کو اعلیٰ سیکورٹی و انٹلی جنس افسروں کو کشمیر بھیجنا پڑا۔
مرکزی حکومت نے ماہ نومبر میں کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کو بحال رکھنے کے لئے 5 ہزار سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو کشمیر روانہ کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ ملی ٹنسی کو جنوبی کشمیر سے سری نگر شفٹ کرنا لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف کے کمانڈر عباس شیخ کی ذہنی اختراع ہے۔
عباس شیخ کا تعلق جنوبی کشمیر سے تھا اور اس کو ماہ اگست میں سری نگر میں مارا گیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ عباس شیخ نے ہی موت سے قبل سری نگر میں ملی ٹنسی کو زندہ کیا۔
پولیس کے مطابق سری نگر کے عید گاہ علاقے میں سکول پرنسپل ستیندر کور اور ایک ٹیچر دیپک چند اور سری نگر میں ہی پولیس سب انسپکٹر ارشد احمد میر کی ہلاکت میں جس مہران نامی جنگجو کا ہاتھ تھا اس کو عباس شیخ نے ہی جنگجوؤں کی صفوں میں بھرتی کیا تھا۔
مہرا نسری نگر کا رہنے والا تھا اور اس کو ماہ نومبر میں ایک تصادم آرائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال2021 میں سری نگر میں مختلف تصادم آرائیوں اور شوٹ آؤٹس کے دوران کل 40 افراد ہلاک ہوگئے جن میں 11 پولیس اہلکار، 20 جنگجو اور 9 عام شہری شامل ہیں۔
سال 2021 کے دوران جنگجوؤں کی پالیسی میں جو دوسری تبدیلی دیکھی گئی وہ یہ تھی کہ اب وہ دوبارہ پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے لگے ہیں۔ جنگجوؤں نے سری نگر میں دن دھاڑے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرکے کئی کو ابدی نیند سلا دیا۔
سری نگر کے مضافاتی علاقہ زیون میں جمگجوؤں نے ماہ دسمبر کی چودہ تاریخ کو پولیس کی ایک بس پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار از جان جبکہ قریب ایک درجن زخمی ہوگئے۔
یہ سال 2021 میں جموں وکشمیر پولیس پر جنگجوؤں کا سب سے بڑا حملہ تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کے سابق سربراہ شیش پال وید کا کہنا ہے کہ ملی ٹنٹوں کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
انہوں نے یو این آئی کو بتایا کہ سری نگر اور پولیس ملی ٹنٹوں کے ترجیحی نشانات ہیں۔
ان کا کہنا ہے: ’ملی ٹنٹوں کی حکمت عملی میں واضح تبدلی نظر آ رہی ہے وہ (پاکستان) اپنی حکمت عملیاں بدلتا رہتا ہے‘۔
کشمیر میں سال2021 کے دوران29 سیکورٹی فورسز اہلکار ملی ٹنسی سے متعلق مختلف واقعات میں لقمہ اجل بن گئے اور ان میں سے 20 پولیس اہلکار تھے۔
کشمیر میں سال2019 میں 83 سیکورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہوئے جن میں سے صرف11 اہلکار جموں و کشمیر پولیس سے وابستہ تھے جبکہ سال 2020 کے دوران 60 سیکورٹی فورسز اہلکار از جان ہوئے جن میں 16 پولسی اہلکار شامل تھے۔
سال 2021 کے دوران کشمیر میں 166 جنگجو مارے گئے جن میں سے 90 فیصدی مقامی جنگجو تھے۔
سال 2021 کے دوران 50 جنگجو در اندازی کرکے وارد کشمیر ہوئے جن میں سے بیشتر کو مختلف تصادم آرائیوں کے دوران مارا گیا۔
دریں اثنا کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران پہلی بار سال2021 میں کشمیر میں موجود جنگجوؤں کی تعداد دو سو سے کم ہے۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.