جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ،تشدد ،منشیات اور کورپشن سے پاک ایجنڈا کیساتھ آگے بڑھے گی :بانی صدر شیخ مظفر
نیوز ڈیسک
سرینگر : جموں وکشمیر کے سیاسی اُفق پر اُس وقت ایک اور سیاسی پارٹی معرض وجود میں آئی جب ہفتہ کو ’ جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ‘ کے قیام کا اعلان سرینگر میں ایک پریس بریفننگ کے دوران کیا گیا ۔ جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ کو عوام کے درمیان متعارف کرتے ہوئے پارٹی کے بانی صدر ،شیخ مظفر نے کہا کہ وہ سنہ2011سے سماجی خدمات انجام دیتے آئے ہیں اور گزشتہ ایک دہائی سے عوام کے درمیان ہیں ۔

درجنوں پارٹیوں کارکنوں اور حامیوں کے ایک ہجوم کے بیچ نامہ نگاروں کو وادی کشمیر میں نئے سیاسی محاذ کھولنے کے بارے میں شیخ مظفر نے کہا ’سنہ2011سے لیکرآج کی تاریخ تک جموں وکشمیر کا ایسا کوئی ضلع نہیں ،تحصیل نہیں ،بلاک نہیں ،جہاں ہم نہیں پہنچے ہو ،ہماری ٹیم نہ پہنچی ہو ‘۔ان کا کہناتھا ’ہم زمینی سطح پر لوگوں کے مشکلات کو سمجھا ،اُن کے کیامسائل ہیں ،اُنکے کیا مشکلات ہیں ،جب ہم لوگوں کے درمیان جاتے ہیں ،تو ہم اُن سے صرف دو سوال پوچھتے ہیں ،کیا مودہ صورتحال میں آپ خوش ہیں ؟اگر خوش ہیں تو کچھ نہیں کیاجاسکتا ہے ،اگر خوش نہیں ہیں ،تو آپ ہی بتائیں کہ اس صورتحال کو کیسے ٹھیک کریں ‘۔

شیخ مظفر نے کہا جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ،تشدد ،منشیات اور کورپشن سے پاک ایجنڈا کیساتھ آگے بڑھے گی‘۔انہوں نے کہا ’عوام کے تعاﺅن سے ہی ہم نے نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں لایا ۔کیوں ہم عوامی مشکلات کا حل عوام کیساتھ ہی تلاش کرنے میں یقین رکھتے ہیں ‘۔شیخ مظفر نے اس سوال کہ دفعہ370پر آپ کی پارٹی کا موقف کیا ہے ؟ کے جواب میں کہا ’دفعہ370کے مسئلے کو پیدا کرنے والے ہی جواب دیں اور ہم اس معاملے پر وقت پر بات کریں گے اور ضرور کریں گے ‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’اُنکی پارٹی روحانی سیاست پر یقین رکھتی ہے ،جبکہ عوام کے تعاﺅن سے ہی پارٹی کے اخراجات کو پورا کیا جائے گا ،ہمارے سر پر عوام کا ہاتھ ہے ،کسی اور کا نہیں ‘۔نئی پارٹی کے بانی صدر کا مزید کہنا تھا ’جیسا کہ آپ سب بخوبی واقف ہیں کہ جموں وکشمیر کے عوام کن حالات اور مشکلات سے گذر چکے اور گذر رہے ہیں ۔ اس کی کئی وجوہات ہیں ، سیاسی نابرابری ، رشوت ستانی ، لوٹ کھسوٹ ،کنبہ پروری ، خاندانی سیاست اوربڑے پیمانے پر بے روزگاری نے یہاں کے نظام کو پوری طرح سے تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے ۔‘

انہوں نے کہا’کشمیریت جو ایک زمانے میں اس وادی کی پہچان تصور کی جاتی تھی آج کل کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ماردھاڑ، آتشزنی ، نشیلی ادویات کا پھیلائو ہر سودیکھنے کو مل رہا ہے ۔یہاں کا ذی حس انسان کب تک خاموش تماشائی بن کر دیکھتا رہے گا؟۔‘
ان کا کہناتھا ’جموں وکشمیر کے کچھ ذی حس افراد نے ان تمام حالات و واقعات پر غور کیا اور شدت سے یہ محسوس کیا کہ یہاں کے پڑھے لکھے ، باصلاحیت ، دور اندیش لوگوں پر مشتمل ایک ایسی سیاسی جماعت عمل میں لائی جائے جو کسی حد تک یہاں کے مظلوم ، غریب ، بے سہارا عوام کی ہر محاذ پر رہنمائی اور اُن کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کیلئے عملی سیاسی میدان میں جدوجہد کریں۔ ‘
شیخ مظفر نے کہا ’اس کے لئے ایک سیاسی پارٹی ” جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ “ کا قیام عمل میں لایا گیااور بغیر کسی بھید بھائو، رنگ ونسل ،ذات وپات کے لوگوں کو اس پارٹی میں شمولیت کی درخواست کی جاتی ہے ۔تاکہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر اُن تمام طاقتوں کو شکست دی جاسکے، جنہوں نے آج تک یہاں کے عوام کا استحصال کیا ہے ۔‘




