مودی نے ملک کے مفاد میں زرعی قانون واپس لئے: بی جے پی
نئی دہلی/ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے مفاد میں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی جے پی کسان مورچہ کے صدر راجکمار چاہر نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی نے یقینی طور پر کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی راجدھانی کی سرحدوں پر کسان تقریباً ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت نے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے۔ وزیر اعظم نے آج ملک سے اپنے خطاب میں یہ بڑا اعلان کیا۔ مسٹر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت تینوں زرعی قوانین اچھی نیت سے لائی ہے، لیکن ہم یہ بات کسانوں کو سمجھا نہیں کر سکے۔
تین نئے زرعی قوانین کو منظوری گزشتہ سال ستمبر میں پارلیمنٹ نے دی تھی۔ اس کے بعد صدر رام ناتھ کووند نے تینوں قوانین کی تجویز پر دستخط کئے۔ تب سے کسانوں کی تنظیموں نے زرعی قوانین کے خلاف تحریک شروع کی ہوئی ہے۔
کسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس نہیں ہو گا: ٹکیت

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس نہیں ہو گا۔انہوں نے جمعہ کو ٹوئٹ کیا ’’احتجاج فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے‘‘۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو قوم سے اپنے خطاب میں زراعت کے تینوں متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کے لیے 29 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں عمل شروع کیا جائے گا۔
کسانوں کی شہادت لازوال: کیجریوال

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے زراعت کے تین قوانین کی منسوخی کو اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک کے دوران مرنے والے کسانوں کی شہادت ہمیشہ زندہ رہے گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے زراعت کے تین قوانین کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد مسٹر کیجریوال نے ٹویٹ کیا ’’آج پرکاش دیوس پر کتنی بڑی خوش خبری ملی۔ تینوں قوانین منسوخ کر دیے گئے۔
700 سے زیادہ کسان شہید ہوئے، ان کی شہادت لازوال رہے گی۔ آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی کہ کس طرح اس ملک کے کسانوں نے اپنی جان کی بازی لگاکر کاشتکاری اور کسانوں کو بچایا تھا۔ میرے ملک کے کسانوں کو سلام۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قوم سے اپنے خطاب میں تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کو واپس لینے کا عمل اس ماہ کے آخر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شروع ہو جائے گا۔
ٖغرور کا سر جھکانے والے کسانوں کو جیت مبارک: راہل

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے اعلان کو ناانصافی کی شکست قرار دیتے ہوئے کسانوں کو جیت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان داتا کے ستیہ گرہ کے سامنے غرور کا سر جھکا ہے۔
مسٹر گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’ملک کے ان داتا نے ستیہ گرہ سے غرور کا سر جھکا دیا۔ ناانصافی کے خلاف اس جیت پر مبارکباد! جئے ہند، جئے ہند کا کسان‘‘۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا اور احتجاج کرنے والے کسانوں سے گھر واپس جانے کی اپیل کی۔ تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ ایجی ٹیشن اسی وقت ختم کریں گے جب پارلیمنٹ میں اسے واپس لینے کا عمل شروع ہوجائے گا۔
زرعی قانون کو واپس لینے کا اعلان مودی حکومت کے تکبر کو شکست : گہلوت
راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ تین رزعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان جمہوریت کی جیت اور مودی حکومت کے تکبر کی شکست ہے۔
مسٹر گہلوت نے ٹویٹ کیا ’’تینوں کالے زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان جمہوریت کی جیت اور مودی حکومت کے تکبر کی شکست ہے۔ یہ کسانوں کے صبر کی جیت ہے جو پچھلے ایک برس سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ملک کبھی فراموش نہیں کرسکتا کہ مودی حکومت کی کم نظری اور غرور کی وجہ سے سینکڑوں کسانوں کو اپنی جانیں گنوا نی پڑی تھیں۔
انہوں نے کہا ’’میں ان تمام کسانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے کسانوں کی تحریک میں اپنی جانیں قربان کیں۔ یہ ان کی قربانیوں کی جیت ہے‘‘۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا اور ایم ایس پی اور زیرو بجٹ فارمنگ کی سفارش کرنے کے لیے ایک کثیر جہتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
مودی نے ان داتا کے ساتھ کیا گیا جرم قبول کیا، عوامی معافی مانگی: کانگریس
کانگریس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ایک برس سے تحریک چلا رہے کسانوں کے ساتھ جو ناانصافی کی ہے اسے انہوں نے آج کو قبول کر لیا ہے اور اب مسٹر مودی کو ملک کے ان داتا سے اس جرم کے لئے عوامی طور پر معافی مانگی چاہیے۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک کے کسان زراعت مخالف تین قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے کے لیے گزشتہ سال 26 نومبر سے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکومت نے ضد اور غرورکا موقف اختیار کرتے ہوئے ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی اور ان کی تحریک کو غیر حساس طریقے سے دبانے کی کوشش کی۔
انہوں نے اسے سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کے دوران 700 سے زائد کسانوں نے اپنی شہادتیں دیں، کسانوں پر تشدد کیا گیا، لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں دہشت گرد، انتہا پسند اور مشتعل کہہ کر بے عزت کیا گیا اور کئی بار مظاہرین کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ مسٹر مودی نے آج اس وقت کسانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے جب تحریک کے دوران ان کے ساتھ بربریت کی تمام حدیں پار کر دیں گئیں اورانہیں ہراساں کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسانوں کو انصاف دینے کی یہ کوشش ایسے ہی ہے جیسے کسی شخص کو پہلے اذیت دی جائے اور جب اس کی سانس اکھڑنے کی حالت میں ہو تو پھر کہا جائےکہ اسے زندگی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اب سمجھ چکے ہیں کہ بی جے پی کسان مخالف ہے اور بی جے پی حکومت جانے سے ہی ملک میں خوشی اور خوشحالی آسکتی ہے۔





