سری نگر/ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے حیدر پورہ انکاؤنٹر میں مجسٹریل انکوائری کی بجائے عدالتی انکوائری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہئے خواہ وہ کتنے ہی بڑے عہدیدار کیوں نہ ہوں۔
الائنس کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کو ایک قبرستان بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے حیدر پورہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے الطاف احمد اور مدثر گل کی لاشوں کو لواحقین کو واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی آج لواحیقن کے پاس تعزیت کے لئے جانے والے تھے لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔
ان باتوں کا اظہار الائنس کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے جمعرات کے روز ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر الائنس کی ایک میٹنگ کے بعد منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعے میں عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے مجسٹریل انکوائری ہمیں منظور نہیں ہے ایک معتبر انکوائری ہونی چاہئے جو جوڈیشل انکوائری سے ہی ممکن ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہئے چاہے وہ کتنے ہی بڑے عہدیدار کیوں نہ ہوں‘۔موصوف ترجمان نے کہا کہ یہاں انکاؤنٹرس اور ملی ٹنسی کے نام پر مرنے والوں کی لاشوں کو دفنانے کے لئے لواحقین کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے جو لوگوں کا قانونی حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس حق سے محروم کرنا بھی ہمیں منظور نہیں ہے۔مسٹر تاریگامی نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں ہمارے ارکان پارلیمان پارلیمنٹ میں باقی ممبروں کو بھی اعتماد میں لیں گے اور صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے بھی ملاقات کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ان کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے۔
انہوں نے الطاف احمد اور مدثر گل کی لاشوں کو بغیر کسی لیت و لعل کے لواحیقن کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا : ’ہم آج لواحقین کے پاس تعزیت کرنے کے لئے جانے والے تھے لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی‘۔
ان کا حکومت کی طرف مخاطب ہو کر کہنا تھا: ’صبر کو خاموشی مت سمجھو، پورا کشمیر سمجھ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے ہم اختلاف رائے ہونے کے باوجود ایک ہو کر آواز اٹھائیں گے اور کشمیر کو قبرستان نہیں بننے دیں گے‘۔
موصوف لیڈر نے کہا کہ ہم مرکزی سرکار سے انتخابات منعقد کرانے کی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری ملک کے تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے آئینی حقوق کے دفاع کے لئے آواز بلند کریں۔
ان کا کہنا تھا: ’میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اس درد کو شیئر کریں آج میرے گھر میں درد ہے تو کل آپ کے گھر میں ہوسکتا ہے‘۔
مسٹر تاریگامی نے کہا کہ ہم قانونی ماہرین سے مشورہ کرکے عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔





