اردو زبان تا قیامت زندہ رہے گی: ڈاکٹر عقیل احمد

اردو زبان تا قیامت زندہ رہے گی: ڈاکٹر عقیل احمد

سری نگر/ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ اردو کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے اور یہ زبان تا قیامت زندہ رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والے خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔موصوف ڈائریکٹر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز چرار شریف بڈگام میں ‘انجمن فروغ اردو جموں و کشمیر’ کی طرف سے ‘اردو اساتذہ کی صلاحیت سازی’ کے عنوان پر منعقدہ دو روزہ ورکشاپ سے اپنے خطاب کے دوران کیا ہے۔اس دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا: ‘اردو کا جنازہ کبھی نہیں نکلے گا۔ یہ ایک ایسا درخت ہے جس کی اگر ایک ٹہنی کاٹی جائے دس نئی پھوٹیں گی’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘اردو کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والے خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ اس کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تا قیامت اردو زندہ رہے گی’۔

این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہاں یہ ضروری ہے کہ وقت اور حالات کے مطابق تبدیلیاں بھی لائی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا: ‘ان میں سے ایک بڑی تبدیلی اردو کو سائنس اور ٹیکنالوجی سے جوڑنا ہے’۔ڈاکٹر عقیل نے کہا کہ تعلیم اور تدریس کو معیاری اور جدید ترین تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے اساتذہ کی تربیت لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر تربیت یافتہ اساتذہ طلبا کے ساتھ صحیح طور پر کمیونی کیشن نہیں کر پاتے ہیں جس سے طلبا کو تعلیمی نقصان سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں درج نکات کی طرف توجہ دینی چاہئے اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔

ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا: ‘تعلیم اور تدریس کو معیاری اور جدید ترین مطالبات اور تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اساتذہ کی تربیت لازمی ہے کیونکہ بہت سے ساتذہ تربیت نہ ہونے کی وجہ سے طلبا سے صحیح طور پر انٹریکشن اور کمیونی کیشن نہیں کر پاتے ہیں’۔ان کہنا تھا: ‘آج اساتذہ کی تربیت پر حکومت اور عصری جامعات کے ارباب حل و عقد سنجیدگی سے توجہ دے رہے ہیں اور بیشتر جامعات میں اساتذہ کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن ابتدائی سطح پر اردو درس و تدریس سے وابستہ اساتذہ کی تربیت کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے’۔

ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ اساتذہ کو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں درج نکات کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔انہوں نے کہا: ‘قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں تدریس کے حوالے سے جو نکات اور اشارات موجود ہیں ان پر اساتذہ کو سنجیدگی سے توجہ دینے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ تدریس کو موثر اور مفید بنائے بغیر تعلیمی نظام کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح جدید ترین تدریسی نظام سے جڑ کر تعلیم کو اعلیٰ اور معیاری بنانا ہوگا۔موصوف ڈائریکٹر نے انجمن فروغ اردو جموں و کشمیر کے عہدیداران اور اراکین کو اس نوعیت کا ورکشاپ منعقد کرنے پر مبارک باد دی۔انہوں نے کہا کہ کونسل بھی یہ چاہتی ہے کہ اساتذہ کی تربیت کا یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری رہے ہم اس سلسلے میں ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے ہمیشہ تیار ہیں۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.