کابل ہوائی اڈے پر حملے کا خطرہ سنگین اور ناگزیر: برطانیہ

کابل ہوائی اڈے پر حملے کا خطرہ سنگین اور ناگزیر: برطانیہ

عالمی میڈیا رپورٹس

برطانوی مسلح افواج کے وزیر جیمز ہیپی نے جمعرات کو کہا کہ کابل ہوائی اڈے پر دہشت گردی کا خطرہ ’بہت سنگین‘ اور ’ناگزیر‘ ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں کو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دور رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

ہیپی نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا، ’اس ہفتے کے دوران موصول ہونے والی رپورٹس کہیں زیادہ قابل اعتماد بن گئی ہیں اور یہ ناگزیر اور سنگین نوعیت کا خطرہ ہے۔‘

برطانیہ نے بدھ کو اپنے شہریوں کو کابل کے ہوائی اڈے سے دور رہنے کو کہا ہے، جہاں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد انخلا کی پروازوں میں سوار ہونے کی امید میں بہت بڑا ہجوم جمع ہے۔

دفتر خارجہ اور دولت مشترکہ کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سفر نہ کریں کیونکہ یہاں دہشت گردی کا سنگین خطرہ ہے۔‘

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ نے 13 اگست سے اب تک 11 ہزار 474 افراد کو نکالا ہے، جن میں چھ ہزار 946 افغان شہری شامل ہیں۔

صدر بائیڈن کا افغانستان انخلا سے متعلق مذاق

صدر جو بائیڈن نے ایک ایسے وقت پر انخلا کے بارے میں مذاق کیا ہے جب ہزاروں امریکی اور افغان شہری بدستور افغانستان سے نکلنے کے منتظر ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق اس بحران کے بارے میں اپنی انتظامیہ کے ردعمل کا بھرپور دفاع کرنے والے صدر بائیڈن سے جب این بی سی نیوز کے رپورٹر پیٹر الیگزینڈر نے پوچھا کہ اگر 31 اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغانستان میں امریکی رہ جاتے ہیں تو وہ کیا کریں گے؟

اس پر کمانڈر ان چیف مسکرائے اور جواب دیا، ’ایسے میں آپ پہلے شخص ہوں گے جنہیں میں کال کروں گا۔‘

صدر بائیڈن سے یہ سوال اس وقت پوچھا گیا جب وہ وائٹ ہاو¿س میں کاروباری رہنماو¿ں کے ساتھ سائبرسکیورٹی سمٹ میں شریک تھے۔

اس سوال کے جواب کے دوران وائٹ ہاو¿س سے آڈیو فیڈ منقطع ہو گئی۔

صدر کی پریس سکریٹری جین ساکی نے بعد ازاں صحافیوں کے ساتھ روزانہ کی بریفنگ میں اپنے باس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کابل کی صورتحال کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کی ہیں۔

’انہوں نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ ہم آئی ایس آئی ایس کے خطرے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔‘

’مزید 1500 امریکیوں کو افغانستان سے نکالنے کی ضرورت ہے‘

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا ہے کہ تقریباً 1500 امریکی شہریوں کو اب بھی افغانستان سے نکالنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

ادھر طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 31 اگست کو انخلا کی ڈیڈ لائن کے بعد مزید کچھ انخلا کی اجازت دیں گے۔

اے ایف پی کے مطابق بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ افغانستان چھوڑنے کے خواہش مند 6000 امریکیوں میں سے کم از کم 4500 یہاں سے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکام مزید 500 امریکیوں کے ساتھ ’براہ راست رابطے‘ میں ہیں جو وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں اور انہیں ’محفوظ طریقے سے ہوائی اڈے تک پہنچنے کے بارے میں مخصوص ہدایات‘ فراہم کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکام بقیہ ایک ہزار امریکیوں سے رابطے کر رہے ہیں تاکہ ’معلوم کیا جا سکے کہ وہ افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں یا نہیں۔‘

بلینکن نے کہا، ’کچھ نے ملک میں ٹھرنے کا فیصلہ کیا ہے، کچھ امریکی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ ہیں نہیں جبکہ کچھ شاید ملک سے پہلے ہی جا چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تقریباً ایک ہزار امریکیوں میں سے نکلنے کے خواہش مندوں کی تعداد نمایاں طور پر کم ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ طالبان نے ہامی بھری ہے کہ وہ امریکیوں اور ’

Afghans crowd at the tarmac of the Kabul airport on August 16, 2021,(Photo by – / AFP)

خطرے سے دوچار‘ افغان شہریوں کو 31 اگست کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی جانے کی اجازت دیں گے۔

کابل ہوائی اڈے پر ’دہشت گردی کا انتہائی خطرہ‘،علاقہ خالی کرنے کی ہدایت

امریکہ نے کابل ہوائی اڈے تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے ہجوم کو علاقے سے نکل جانے کے لیے خبردار کیا ہے جبکہ برطانیہ اور آسٹریلیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہوائی اڈے پر دہشت گردی کا ’انتہائی خطرہ‘ ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو رات گئے لندن، کینبرا اور واشنگٹن سے قریب قریب یکساں سفری انتباہ سامنے آئے ہیں جن میں افغان شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ علاقہ خالی کرتے ہوئے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔

کئی دنوں سے ہزاروں خوف زدہ افغان شہری اور غیر ملکی افراد طالبان حکومت سے فرار ہونے کی امید پر کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے آس پاس موجود ہیں۔

ہوائی اڈے کے بارے میں سکیورٹی انتباہ غیر واضح ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے نامعلوم ’سکیورٹی خطرے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’ایبے گیٹ، ایسٹ گیٹ یا نارتھ گیٹ پر موجود افراد کو فوری طور پر نکل جانا چاہیے۔‘

آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔ ’کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جانب سفر نہ کریں۔ اگر آپ ہوائی اڈے کے علاقے میں ہیں تو وہاں سے چلے جائیں اور مزید ہدایات کا انتظار کریں۔‘

لندن نے بھی اسی طرح کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ دوسرے طریقوں سے افغانستان کو محفوظ طریقے سے چھوڑ سکتے ہیں تو آپ کو فوری طور پر ایسا کرنا چاہیے۔‘

واشنگٹن اور اس کے اتحادی روزانہ ہزاروں افغانوں کو دیو ہیکل فوجی طیاروں کی مدد سے افغانستان سے نکال رہے ہیں لیکن یہ ایک مشکل کام بن گیا ہے۔

انخلا کے لیے کچھ پروازیں پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں اور 31 اگست کو ایسی مزید پروازیں ختم ہو جائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.