جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈران بدلتے ہوئے حالات کو پہچان لیں: دلباغ سنگھ

جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈران بدلتے ہوئے حالات کو پہچان لیں: دلباغ سنگھ

سری نگر، 7 اگست (یو این آئی) جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں کو یونین ٹریٹری کے بدلتے ہوئے حالات کو پہچان کر اس میں اپنا کر دار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے ڈرون حملوں کو ایک نیا ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل پاکستان کو کافی مہنگا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ملی ٹنسی کو مکمل خاتمے کے قریب لائے ہیں اور اب یہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ کب تک اس کا خاتمہ کریں گے۔

موصوف پولیس سربراہ نے یہ باتیں ایک نیوز چینل کے ساتھ اپنے مختصر انٹرویو کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا: ’ہم ملی ٹنسی کو خاتمے کے قریب لائے ہیں اب یہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ کب تک اس کو مکمل طور پر ختم کریں گے کیونکہ سیکورٹی فورسز کے بعد اس کا عوام کو ہی نقصان ہے‘۔

ان کا کہنا تھا یہ ملی ٹنسی کا آخری راؤنڈ ثابت ہوسکتا ہے اگر لوگ پوری طرح سے ہمارا ساتھ دیں گے۔جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈروں کے بیانات کہ یہاں کچھ بھی بدلا نہیں ہے، کے بارے میں مسٹر دلباغ سنگھ نے کہا کہ سیاسی لیڈروں کو بدلتے ہوئے حالات کو پہچان لینا چاہئے اور اس میں اپنا اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: ’سال 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سات ماہ تک امن و قانون کا مسئلہ رہا اور اس دوران امن و قانون کی صورتحال خراب ہونے کے قریب 27 سو واقعات پیش آئے جب کہ اس سال اب تک پچاس ایسے واقعات بھی پیش نہیں آئے، کیا یہ بدلاؤ نہیں ہے‘۔

ڈرون کو ایک نیا ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’ڈرون ایک نیا ہتھکنڈہ ہے یہ اُن کی بے بسی کی عکاسی کرتا ہے جموں میں فوجی ائیر بیس پر ڈرون حملہ کیا گیا اور ڈرونز کے ذریعے اُس پار سے ہتھیار جن میں امریکی ساخت کی رائفلیں بھی شامل ہیں، ڈرگس جس سے دہشت گردی کی فنڈنگ ہوتی ہے اور نقدی رقم بھی اس پار بھیجی جاتی ہے، لیکن یہ کھیل پاکستان کو بہت مہنگا پڑے گا‘۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ ہم اب تک چالیس ایسے نوجوانوں کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں جنہیں ورغلا کر جنگجو بنا دیا گیا تھا۔انہوں نے والدین اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ بچوں کو غلط راستہ اختیار کرنے سے روکنے میں اپنی اپنی ذمہ داریوں کو انجام دیں۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.