سری نگر، 5 اگست (یو این آئی) مرکزی حکومت کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کی دوسری برسی کے موقع پر جمعرات کو گرمائی دارلحکومت سری نگر میں جزوی ہڑتال رہی۔
اس دوران پولیس نے مبینہ طور پر تجارتی مرکز لالچوک میں دکانوں کے تالے توڑ کر دکانداروں کو دکان کھولنے پر مجبور کیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگر کے بیشتر علاقوں میں جمعرات کو بازار بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جاری رہی۔
شہر کے سول لائنز علاقوں بشمول لالچوک، بڈشاہ چوک اور مائسمہ میں تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں جبکہ پائین شہر کے بیشتر علاقوں بشمول جامع مسجد، نوہٹہ اور گوجوارہ میں بھی دکان اور دیگر تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جاری تھی۔
شہر کے دیگر علاقوں بشمول مضافاتی علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں حسب معمول جاری تھیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر اضلاع میں کہیں جزوی تو کہیں معمولات زندگی حسب معمول جاری تھے۔
بعض میڈیا پورٹس کے مطابق پولیس نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کی دوسری برسی کے موقع پر دکانداروں کو دکان کھلے رکھنے کو کہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب پولیس نے سری نگر میں جمعرات کو دکان بند دیکھے تو انہوں نے مبینہ طور پر بند دکانوں کے تالے توڑنے شروع کئے اور دکانداروں کو دکان کھولنے پر مجبور کیا۔
کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن کے جنرل سکریٹری بشیر احمد نے ایک قومی نیوز پورٹل کو بتایا: ‘پولیس نے سری نگر میں دکانداروں سے کہا کہ پانچ اگست کو دکان کھلے رکھنا اور اس دن کسی قسم کا کوئی احتجاج نہ کرنا’۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کے خلاف ایک نفسیاتی جنگ ہے اور اس کا جنگ کا مقصد یہ ہے کہ لوگ پانچ اگست کو کوئی احتجاج نہ کریں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے آج سے ٹھیک دو سال قبل یعنی پانچ اگست 2019 کو مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعات 370 اور 35 اے منسوخ کیں اور اس خطے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا۔
یو این آئی-
