کل جماعتی میٹنگ میں مرکزی حکومت کی جیت ہوئی: سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے

کل جماعتی میٹنگ میں مرکزی حکومت کی جیت ہوئی: سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے

سری نگر، 25 جون (یو این آئی) سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ سے جہاں مرکزی حکومت کا ہی ایجنڈا ثمر آور ہوا ہے وہیں اس میٹنگ کے ساتھ وابستہ لوگوں کی امیدوں کے چراغ بھی بجھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت یہ میٹنگ بلانے کے مقصد میں کامیاب ہو گئی ہے جبکہ جموں و کشمیر کے لیڈروں نے اپنی بات تو وزیر اعظم کے سامنے رکھی لیکن انہیں ان باتوں کو عملی جامہ پہنانے کے بارے کوئی ٹھوس جواب نہیں ملا۔

یو این آئی اردو نے سیاسی تجزیہ کار افتخار مسگر سے جب اس میٹنگ کے حوالے سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ میں دلی سرکار کی جیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘اس میٹنگ میں دلی کی جیت ہوئی انہوں نے اپنے ایجنڈے کے تحت بات کی لیکن لوگوں کی کہیں کہیں ہمت ٹوٹ گئی’۔

موصوف سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنے ایجنڈے پر برابر کار بند ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘مرکزی حکومت قصووار نہیں ہے وہ اپنے ایجنڈے پر برابر کاربند ہے لیکن جہاں تک ہمارے مین اسٹریم لیڈروں کا تعلق ہے تو ان میں ہوس اقتدار زیادہ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ان لیڈروں کے گذشتہ دو برسوں کے دوران کیسے حالات رہے لیکن کل وہ بہت خوش تھے اور انہوں نے ایک ہی پل میں سب کچھ بھلا دیا۔
ان کا کہنا تھا: ‘یہ لوگ اپنی بات کی بھر پور وکالت نہیں کر پائے جب میٹنگ سے باہر نکلے تو بتایا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی لیکن یہاں سے جانے سے

قبل انہوں نے کہا تھا کہ دفعہ 370 سے کم کچھ بھی نہیں طلب کریں گے’۔افتخار مسگر نے کہا کہ میٹنگ میں ان لیڈروں کو تین چیزیں ملیں ایک اسمبلی نشستوں کی حد بندی، دوسرا الیکشن اور تیسرا یہ کہ ریاستی درجے کی بحالی کی بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کے بارے میں خود انہوں نے بتایا کہ وہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔جموں سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار الطاف حسین جنجوعہ نے اس میٹنگ کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس طلب کر کے جموں و کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر مدعو کرنے سے ہی دلی اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی۔

انہوں نے کہا: ‘دلی نے جموں و کشمیر کے سبھی سیاسی لیڈروں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر مدعو کیا اس سے ملک اور بیرون ملک پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بارے میں سوالات اٹھانے والوں کو جواب ملا’۔

ان کا کہنا تھا: ‘اجلاس سے قبل جو ان لیڈروں کی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ساتھ تصویر لی گئی اسی سے دلی کا معاملہ حل ہو گیا’۔موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ مرکز کا مین فوکس نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو میز پر لانا تھا جس میں وہ کامیاب ہو گیا۔


انہوں نے کہا کہ اس عمل کی شروعات ایک نہ ایک دن ضرور ہونی تھی اور یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ شروعات ہو گئی ہیں۔


یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.