عالمی میڈیا رپورٹس
خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سوموار کو شروع ہونے والے یہ حملے منگل کو بھی جاری ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً 500 ہسپتال میں زیر علاج رہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح ہونے والے راکٹ حملے میں چھ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 100 سے زائد شہری زخمی ہو چکے ہیں۔
منگل کی صبح تک حماس اور غزہ میں موجود دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ داغے جا چکے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق منگل کو غزہ کے علاقے خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا جبکہ غزہ کی وزارت صحت نے ایک اور حملے میں ایک خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
حماس کے مطابق غزہ پر ہونے والے حملوں کے بعد راکٹ حملوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات غزہ میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں نے ایک ٹینک شکن میزائل بھی داغا ہے، وہ ایک عام گاڑی پر لگنے سے ایک اسرائیلی زخمی ہوگیا ہے۔
حماس اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک اور مزاحمتی گروپ جہاد اسلامی نے راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ایک پیغام ہے اور دشمن کو اس کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔‘
مقبوضہ القدس میں تشدد کے واقعات
اسرائیل میں سوموار کو یوم یروشلم منایا گیا تھا۔ یہ دن اسرائیل کے اس مقدس شہر پر 1967 کی چھ روزہ جنگ میں قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی تشددآمیز کارروائیوں میں سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
فلسطینی انجمن ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا ہے، وہاں موجود فلسطینیوں پر ربر کی گولیاں چلائی ہیں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں جس کے نتیجے میں کم سے کم تین سو فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 21 افسر بھی زخمی ہوئے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے شام چھ بجے تک کے الٹی میٹم کے بعد تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی تھی۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں موجود عبادت گزاروں کو منتشر کرنے کے لیے شور پیدا کرنے والے دستی بم اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سمیت مختلف حصوں، چار دیواری میں واقع قدیم شہر کے باہر کے علاقوں اور حیفا شہر میں گذشتہ کئی روز سے فلسطینیوں اوراسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے اور یہودی آبادکار بھی اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے مشرقی القدس کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو ایک عدالتی حکم پر جبری بے دخل کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
فلسطینی اسرائیل کی جبروتشدد کی کارروائیوں کی مزاحمت کر رہے ہیں اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں تشددآمیز واقعات پر عالمی برادری نے بھی گہری تشویش کا اظہارکیا ہے اور اسرائیل سے فلسطینی خاندانوں کی جبری بے دخلی اور تشدد آمیز کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بشکریہ انڈیپنڈنٹ اردو





