سری نگر/ جموں و کشمیر کے 11 اضلاع میں 84 گھنٹوں کے ‘مکمل لاک ڈاون’ کے تحت ان اضلاع میں جمعے کو سناٹا چھایا رہا۔ کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں نیز سڑکوں پر بہت کم تعداد میں گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔
لاک ڈاون والے اضلاع میں اکثر مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد نہیں ہو سکے۔ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کا انتظام و انصرام چلانے والی ‘انجمن’ نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے خطرات کے پیش نظر اس عبادت گاہ میں تمام اجتماعی نمازیں معطل کرنے کا پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر کے جن 9 اضلاع کو 84 گھنٹوں کے مکمل لاک ڈاون سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ان میں جمعے کو بھی جزوی لاک ڈاون نافذ رہا جس کے تحت بازاروں میں صرف پچاس فیصد دکانیں ہی کھلی رہیں۔
تاہم 11 اضلاع کے لاک ڈائون کا اثر ان 9 اضلاع پر بھی پڑا ہے کیونکہ ان اضلاع کو شہروں (سری نگر اور جموں) کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ اس کے علاوہ اندرون ضلع پبلک ٹرانسپورٹ خدمات بھی تقریباً بند رہیں۔
جموں و کشمیر حکومت نے ان 9 اضلاع کپوارہ، بانڈی پورہ، شوپیاں، رام بن، ڈوڈہ، سانبہ، راجوری، پونچھ اور کشتواڑ میں بھی جمعے کی شام 7 بجے سے پیرکی صبح سات بجے تک ‘مکمل لاک ڈاون’ نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لاک ڈاون کو سختی سے نافذ کرنے کے لیے جموں و کشمیر پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو سڑکوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ اکثر سڑکوں کو خاردار تار اور دیگر بیریکیڈز سے بند کیا گیا ہے۔





