سرینگر/کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ انتہائی بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ مسلمانان کشمیر کے مذہبی جذبات دانستہ طور پر مسلسل مجروح کئے جانے کا عمل جاری ہے کیونکہ مقدس ماہ رمضان المبارک کے پہلے جمعہ جو وصال اور عرس پاک حضرت خاتون جنت حضرت فاطمتہ الزہراؓ کا بھی دن ہے تاریخی اور مرکزی جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب خاموش ہیں کیونکہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو حکام کی جانب سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر لگاتار نظر بند رکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مقدس ماہ صیام کے دوران جامع مسجد سرینگر میں نمازی اور زائرین خاص طور پر جمعتہ المبارک کے دن نہ صرف میرواعظ کے قال اللہ وقال الرسول ﷺ پر مبنی وعظ و تبلیغ اور روحانی فیوض و برکات سے مستفید ہوتے ہیں بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور اوراد و وظائف اور درود و دعا کے ساتھ رجوع کرکے روحانی سکون اور قلبی اطمینان بھی حاصل کرتے ہیں۔
حریت کانفرنس حکام سے پوچھنا چاہتی ہے کہ کیا اوراد و وظائف کا اہتمام اور روحانی سکون و اطمینان حاصل کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کے حضور دعاﺅں کا مانگنا ”امن“ کیلئے خطرے کا سبب ہے؟۔
جبکہ موجودہ مہلک وبائی بیماری کے وقت اللہ تعالی سے دعا کر کے اس سے پناہ لینے کی ضرورت اور بھی زیادہ ضروری ہے ایسے میں جامع مسجد کے منبر و محرب کو زبردستی خاموش کرانا قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بیس ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کوغیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھ کر موصوف کو اپنی منصبی ذمہ داریوں کو نبھانے کی اجازت نہیں ہے۔
حریت نے کہا کہ میرواعظ کے تئیں حکام کا یہ آمرانہ رویہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ قابل مذمت ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے حربوںسے نہ صرف ہمارے عزائم ،حوصلوں اور صبر و استقامت کو مزید تقویت ملتی ہے
