سری نگر/ شمالی کشمیر کے قصبہ گریز کو وادی کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑنے والے 85 کلومیٹر طویل بانڈی پورہ- گریز روڈ پر ایک روز بعد منگل کو یک طرفہ ٹریفک کی نقل و حمل بحال ہوئی۔
بتادیں مذکورہ روڈ قریب چھ ماہ بعد 10 اپریل کو ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے کھول دیا گیا تھا تاہم تازہ برفباری اور برافی تودا گر آنے کی وجہ سے اس روڈ کو پیر کے روز ایک بار پھر بند کر دیا گیا تھا۔
بانڈی پورہ پولیس کنٹرول روم کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ روڈ کو صاف کرنے کے بعد منگل کے روز گاڑیوں کو بانڈی پورہ سے گریز جانے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پھسلن کے پیش نظر روڈ پر صرف ان ہی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہوگی جن کے ٹائروں کو زنجیروں سے بندھا گیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ بانڈی پورہ- گریز روڈ تازہ برف باری اور برفانی تودا گر آنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔
موصوف نے بتایا کہ بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے عملے اور مشینری کو جنگی بنیادوں پر کام پر لگا کر روڈ کو قابل آمد و رفت بنا دیا۔سرحدی قصبہ گریز ناساز گار موسمی حالات کے باعث سال میں کم وبیش چھ ماہ تک وادی کے باقی حصوں سے منقطع ہی رہتا ہے۔
حکام نے سیال کے دوران گریز سے مریضوں، درماندہ مسافروں، طلبا وغیر کو بانڈی پورہ لانے کے لئے ہیلی کاپٹر سہولیات کا بند وبست کیا تھا۔ادھر وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی 434 کلو میٹر طویل سری نگر- لیہہ شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے 86 کلو میٹر طویل تاریخی مغل روڈ پر گذشتہ زائد از چار ماہ سے ٹریفک کی نقل و حمل مسلسل معطل ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں سڑکوں کو قابل آمد و رفت بنانے کے لئے متعلقہ ایجنسیوں کی طرف سے جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
یو این آئی