سری نگر، 24 مارچ:وادی کشمیر میں گزشتہ چار دنوں سے وقفے وقفے سے بالائی علاقوں میں برف باری اور میدانی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں نے معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔
تاہم بدھ کو سہ پہر کے وقت برف و باراں کا سلسلہ تھمنے سے لوگوں نے راحت کا سانس لیا کیونکہ جہاں سری نگر کے مختلف علاقے زیر آب آ گئے ہیں وہیں بعض اضلاع ایسے بھی ہیں جہاں زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق شمالی ضلع بارہمولہ میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں قریب ایک فٹ تازہ برف جمع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وادی میں 24 مارچ کی دو پہر تک موسمی حالات جوں کے توں رہیں گے تاہم بعد ازاں موسم میں بتدریج بہتری واقع ہونا شروع ہوگی۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث جہاں وادی کے شہر و گام کی سڑکیں زیر آب ہیں وہیں ندی نالوں اور جھیل جھرنوں میں بھی سطح آب بڑھ گئی ہے جس سے کئی مقامات میں پل ڈھہ گئے ہیں۔
کئی علاقوں میں سڑکوں کے زیر آب ہونے سے ان پر لوگوں کا چلنا پھرنا از بس محال ہوگیا ہے اور کئی علاقوں میں پلوں کے ڈھہ جانے سے ایک علاقے کا دوسرے علاقے کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر ہوئے گہرے گڑھوں میں جمع پانی میں بچوں کے ڈوب جانے کا خطرہ ہے اور گاڑیوں کے چلنے سے ان سے اٹھنے والی چھینٹیں پیدل سفر کرنے والوں کا دور دور تک تعاقب کر کے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑتی ہیں۔
ادھر چار روز تک جاری رہنے والی بارشوں کی وجہ سے سری نگر کے مختلف علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ناقص ڈرینیج نظام کی وجہ سے بارش کے پانی کی نکاسی نا ممکن ثابت ہو رہی ہے۔
سری نگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر اطہر عامر خان نے بتایا کہ ہم ڈرینیج سسٹم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘پانی کی نکاسی کا مسئلہ ہے۔ بارش کا پانی راست دریا میں نہیں جاتا ہے۔ ہمیں اس کو پمپوں کے ذریعے دریا میں ڈالنا پڑتا ہے۔ ہم ڈی واٹرنگ سٹیشنز کو جنگی بنیادوں پر اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ ان کی اپ گریڈیشن سے بارش کے پانی کو دریا میں منتقل کرنا آسان ہوگا’۔
دریں اثنا محکمہ فلڈ کنٹرول نے سیلاب آنے کے خطرات کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کی سطح خطرے کے نشان سے کافی نیچے ہے۔
خراب موسمی حالات کے باعث شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ میں بارہویں جماعت تک کے طلبا کے لئے تعلیمی ادارے بدھ کے روز بند رہے۔ ضلع میں منگل کو آٹھویں جماعت تک کے اسکول بند رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق کئی علاقوں میں پانی مکانوں اور دکانوں میں گھس گیا ہے جس سے مکینوں اور دکانداروں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر سری نگر – جموں قومی شاہراہ بدھ کے روز ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے مسلسل دوسرے دن بھی بند رہی جس سے شاہراہ پر سینکڑوں مال و مسافر بردار گاڑیاں درماندہ ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گرمائی دارالحکومت سری نگر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 30.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 4.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سری نگر میں جہاں ماہ جنوری میں سردیوں کا پچیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جب 31 جنوری کو کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا وہیں ماہ فروری میں گرمیوں کا 57 سالہ ریکارڈ پاش پاش ہوگیا جب فروری کی ایک شب کم سے کم درجہ حرارت 8.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کشمیر کے مشہور ترین سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم ایک فٹ تازہ برف جمع ہوئی ہے جس کو ہٹانے کے لئے مشینری کو کام پر لگا دیا گیا ہے. گلمرگ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 15 سینٹی میٹر تازہ برف جبکہ 25.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے اور رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت 0.3 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ 26.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت 3.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔ شمالی کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 34.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 4.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وہاں 47.2 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔ ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت 2.8 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ 32.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے





