ہفتہ, جولائی ۱۹, ۲۰۲۵
23.3 C
Srinagar

’سڑکوں کی تنگ دامنی ،افرادی قوت کی کمی بڑا چیلنج ‘

محکمہ جدید یت کی ڈگر پر گامزن ،ٹریفک قوانین وضوابط کی پاسداری ہی زندگی کی ضمانت :ایس ایس پی ٹریفک، رورل کشمیر

شوکت ساحل

سرینگر:: سڑکوں کی تنگ دامنی اور افرادی قوت کو بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر، میر منظور نے کہا کہ بے ہنگم ٹریفک نظام کو صحیح سمیت دینے کے لئے ٹریفک قوانین وضوابط کی پاسداری کو یقینی بنانا سب کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ ذمہ داری اور شعوری مظاہرہ کریں تو حادثات واموات کو روکا جاسکتا ہے ۔

ملٹی میڈیا ایشین میل سے خصوصی گفتگو کے دوران ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر، میر منظور نے کہا کہ وادی کشمیر میں دیہی علاقوں کو 6سیکٹروں میں تقسیم کیا گیا ،تاکہ ٹریفک ریگو لیٹ(ٹھیک) کرنے میں آسانی ہو ۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں ٹریفک نظام بے ہنگم ہے اور بدنظمی کا شکار بھی ہے جسکی بنیادی وجہ ڈرائیوروں کی ٹریفک قوانین وضوابط کی لاعلمی اور خلاف ورزی ہے ۔

ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر ، نے کہا کہ آبادی کے تناسب کیساتھ ساتھ ٹریفک بھی بڑھتی ہی جارہی ہے ۔تاہم سڑکوں اور شاہراہوں کی تنگ دامنی کے سبب ٹریفک کو صحیح سمت دینے میں چیلنجز بھی درپیش ہیں ، افرادی قوت کی تعیناتی میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ایس ایس پی ٹریفک نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک کو رورل علاقوں میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں میر منظور نے بتایا ’اس وقت کشمیر کے دیہی علاقوں میں355اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے جبکہ ضرورت1500اہلکاروں کی ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ بعض مرکزی قصبوں میں افرادی قوت کی کمی کے باعث اہلکاروں کی تعیناتی بھی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ،جس میں قصبہ ترال سر ِ فہرست ہے جبکہ پہلگام جیسے سیاحتی مقام پر بھی ”نیڈ بیس “ یعنی ضرورت کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے ،خاص طور پر امرناتھ یاترا اور سیاحتی سیزن کے دوران ہی یہاں افرادی قوت کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔ٹریفک رورل کشمیرکے تحت کئی بڑی اہم شاہراہیں بھی آتی ہیں ،جن میں سرینگر ۔جموں شاہراہ ،سرینگر ۔لہیہ شاہراہ اور سرینگر ۔اوڑی شاہراہ شامل ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر ،نے کہا کہ ماحولیاتی اور صوتی آلودگی سے نمٹنے کے لئے جدید آلات کا استعمال کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھویں،تیز رفتاری اور پریشر ہارنز کی جانچ جدید آلات سے کی جاتی ہے اور جہاں کہیں بھی خلاف ورزی پائی جاتی ہے ،فوراً کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ محکمہ ٹریفک جدیدیت کی ڈگر پر گامزن ہے ،ای چالان نظام لاگو کیا گیا جبکہ اہلکاروں کو جدید آلات کے استعمال کے حوالے سے تربیت بھی دی جارہی ہے ،تاہم دیہی علاقوں میں اس وقت ای ۔ٹریفک لائٹس نصب کرنے کا کوئی منصوبہ محکمہ ٹریفک کے پاس نہیں ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر ،نے کہا کہ سیٹ بلیٹ نہ لگا نا ،ہیلمٹ نہ پہننا اور ڈرائیو نگ کے دوران موبائیل فون کا استعمال تین عام بڑی ٹریفک قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیاں ہیں اور یہ خلاف ورزیاں عام لوگوں کی جانب سے متواتر بنیادوں پر ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیٹ بلیٹ لگانا ،ہیلمنٹ پہننااور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال نہ کرناصرف چالان یا جرمانہ سے بچنے کے لئے ہی نہیں بلکہ زندگی کی سلامتی بھی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ والدین کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،والدین اپنے نابالغ بچوں کو موٹر سائیکل ،سکوٹی اور گاڑی چلانے کی اجازت نہ دیں اور بالغ ہونے پر کسی رجسٹرڈ ڈرائیویٹ انسٹی چیوٹ میں تربیت دینے کے بعد ہی گاڑی چلانے کی اجازت دی جانی چاہئے ،تب جاکر ہم حادثات اور اموات کو روکنے میں کامیاب ہوں گے ۔

ان کا کہناتھا کہ عام لوگوں کو ٹریفک قوانین وضوابط کی پاسداری کویقینی بنانے کے لئے انفورسمنٹ ونگ کارروائیاں کرتی رہتی ہیں جبکہ روزانہ کی بنیادوں پر اس کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے ۔ ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر، میر منظور نے مزید کہا کہ گزشتہ رورل علاقوں میں ایک لاکھ ،16ہزار چالان کاٹے گئے جبکہ پونے چار کروڑ روپے بطور جرمانہ وصول کئے گئے جبکہ رواں برس اب تک 42ہزار مرتکب افراد کے خلاف کارروائیاں عمل میں لاکر ایک کروڑ 22لاکھ روپے جر مانہ وصول کیا گیا ۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ چالان کاٹنے اور جرمانہ عائد کرنے سے بے ہنگم ٹریفک کو درست نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ لوگوں کو ٹریفک قوانین کے حوالے سے باشعور ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تیز رفتاری اور اوﺅر لوڈنگ پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے اور قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی بھی عمل میں لائی جارہی ہے ۔ایس ایس پی ٹریفک رورل کشمیر نے کہا کہ حادثات اور اموات کو روکنے کے لئے لوگوں کو ذمہ دار شہری بننا ہوگا اور ٹریفک قوانین وضوابط کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img