چنڈی گڑھ، : دہلی میں کار دھماکہ کی جانچ کا دائرہ اتر پردیش تک پھیل گیا ہے، جہاں این آئی اے نے کانپور کے ہتکاری نگر سے ہریانہ کی رجسٹرڈ مشکوک کار برآمد کی ہے۔ تحقیقاتی حکام کار کی ملکیت کی تفصیلات کی تصدیق کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کیس میں گرفتار ڈاکٹر شاہین سعید نے دھماکے سے تقریباً 25 دن پہلے کانپور کا دورہ کیا تھا۔
پوچھ گچھ کے دوران ڈاکٹر شاہین سعید اور اس کے ساتھی مزمل نے مبینہ طور پر فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی کی لیبارٹری سے بم بنانے کے لیے کیمیکل چوری کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ یونیورسٹی میں پہلے ہی متعدد چھاپے پڑ چکے ہيں اور وہ این آئی اے کی جانچ کی زد میں ہے۔
علاحدہ پیش رفت میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الفلاح گروپ کے چیئرمین جواد صدیقی کو منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا ہے اور ان کا 13 دن کا ریمانڈ حاصل کیا۔ ایجنسی نے ایک ہی پتہ پر رجسٹرڈ نو شیل کمپنیوں کا پتہ لگایا ہے، جو مشترکہ پروموٹرس سے منسلکہ ہیں۔
دریں اثناء، این آئی اے کی وسیع تر تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈاکٹر عمر نبی مبینہ طور پر اضافی خودکش بمباروں کو بھرتی کرنے اور تربیت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ تفتیش کاروں نے پایا کہ اس نے کم از کم 11 افراد کو ترغیب دینے والی ویڈیو شیئر کی، جن میں سے سات کشمیر سے تھے اور دیگر اتر پردیش، کیرالہ اور کرناٹک سے تھے۔ ان سب کا یونیورسٹی سے کچھ نہ کچھ تعلق ہے۔
این آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر تنہا کام کرنے کے بجائے مکمل خودکش دستہ بنانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ فورنسک ٹیمیں اس کی انگریزی زبان کی ویڈیو کے غیر معمولی لہجے کا جائزہ لے رہی ہیں، جو مصنوعی طور پر تبدیل شدہ دکھائی دیتی ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اس کے لہجے کی اصلیت کی شناخت کے لیے ملٹری انٹیلی جنس اور لسانی ماہرین سے بھی مدد طلب کی ہے۔
یو این آئی





